Maktaba Wahhabi

602 - 645
لیے کہ اگر ان کی اقتداء میں نماز نہ پڑھی جائے تو نمازیں معطل ہو کر رہ جائیں گی۔ ہم ان کے ساتھ مل کر کفار کے خلاف جہاد کر سکتے ہیں ۔ بیت اللہ کا حج کر سکتے ہیں ۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور اقامت حدود میں ان کا تعاون حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ا گر کوئی انسان ایسے ساتھیوں کے ساتھ حج کرنے جائے جن کے کچھ گناہ ہوں ؛ او روہ حج کرنے آئے ہوں ۔ توان کے گناہ اس کو کچھ بھی نقصان نہیں دیں گے۔ایسے ہی غزوات اور دوسرے اعمال صالحہ کا معاملہ ہے۔[کوئی انسان نیک عمل انجام دے] اور اس میں اس کے ساتھ کوئی فاسق و فاجر آدمی بھی شریک ہو تو اس کی شرکت کی وجہ سے اسے کچھ نقصان نہیں پہنچے گا۔اورپھر اس وقت کیاکہنا جب اس طریقہ کے بغیر کسی کام کرنا ممکن ہی نہ ہو۔اور جب ایسا والی ہوجو گناہ کے کام کرتا ہو؟ اسی طرح عدل و انصاف اور تقسیم مال وغیرہ میں بھی ان سے اعانت طلب کی جا سکتی ہے۔ اس لیے کہ بسا اوقات ان کے احکام اور ان کی تقسیم عدل و انصاف پر مبنی ہوتی ہے وہ نیک کاموں میں اعانت کرتے ہیں [1] اور اثم و عدوان میں تعاون کرنے میں احتراز کرتے ہیں ۔ [اس مسئلہ میں لوگوں کا اختلاف:] اس مسئلہ کی تفصیل میں لوگوں کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے؛ جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ مثال کے طورپر فاسق حکمران کے عادلانہ احکام کا نفاذ۔ مثلاً فاسق امام کے پیچھے پڑھی ہوئی نماز دوہرائی جائے گی یا نہیں ؟ اس باب میں حق اور درست بات یہ ہے کہ جو کوئی عادلانہ حکم اور عادلانہ تقسیم کرے؛ تو اس کا حکم اور تقسیم نافذ ہوں گے۔اور جو کوئی
Flag Counter