Maktaba Wahhabi

645 - 645
[ائمہ پر صلاۃ و سلام کا مسئلہ ] ٭ شیعہ مصنف کا قول کہ: ’’اہل سنت ائمہ اثنا عشر پر درود و سلام نہ بھیج کر اپنی نمازوں کو برباد کرتے ہیں حالانکہ وہ دوسرے ائمہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں ۔‘‘ ٭ جواب : اس سے شیعہ مصنف کی مراد یاتو یہ ہے کہ بارہ ائمہ پر درود بھیجنا واجب ہے۔ یاپھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ان میں سے کسی ایک پر یا کسی دوسرے امام پر درود بھیجنا واجب ہے۔ یا پھر اس سے مراد یہ ہوگی کہ آل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا واجب ہے ۔ اگر اس کی مراد پہلی بات ہے ۔ تو یہ ان کی سب سے بڑی گمراہی اور شریعت محمد ی سے خروج اور تجاوز ہے۔ اس لیے کہ ہم اور شیعہ سبھی جانتے ہیں اوریہ ایک بدیہی بات ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں یا خارج از نمازبارہ ائمہ میں سے کسی امام پر درود و سلام بھیجنے کا حکم نہیں دیا اور نہ ہی آپ کے مبارک دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کوئی ایسے کرتا تھا۔ [نہ تابعین نے کبھی اس پر عمل کیا]اور نہ ہی کسی ایک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحیح یا ضعیف سند سے کوئی ایسی رویت نقل کی ہے۔او ر نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کوئی ایک ان بارہ ائمہ میں سے کسی ایک کو اپنا امام مانتا تھا۔ چہ جائے کہ نماز میں ان پر درود بھیجنا واجب ہوتا ۔ اس کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم [اور صحابہ کرام ]کے عہد میں ادا کی جانے والی نمازیں بالکل درست تھیں ، اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔توپھر اس کے بعد کس نے نماز میں ان لوگوں پر درود بھیجنا واجب کردیا۔اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کی نمازوں کو باطل قراردے دیا ۔ اس سے ظاہر ہے کہ جو شخص نماز میں بارہ ائمہ پردرود و سلام بھیجنے کو ضروری سمجھتا ہے اور اس کے خیال میں بجز اس کے نماز باطل ہوتی ہے تو وہ تحریف فی الدین کا ارتکاب کرتا ہے۔اور وہ دین محمدی کو ایسے بدل رہا ہے جیسے یہود و نصاری نے انبیاء کرام علیہم السلام کا دین بدل دیا تھا۔ ٭ اگر کہا جائے کہ:’’ آل محمد میں ائمہ اثنا عشر بھی داخل ہیں ۔‘‘ ٭ تواس کا جواب یہ ہے کہ آل محمد میں بنو ہاشم[1] اور امہات المومنین بھی شامل ہیں ۔[2]اور ایک قول کے مطابق بنو مطلب بھی اس میں داخل ہیں ۔جب کہ امامیہ ان میں سے اکثر کی؛بطور خاص بنو عباس کی مذمت کرتے ہیں ؛خصوصاً ان میں سے جو خلفاء ہو گزرے ہیں ۔ حالانکہ ان کا شمار بھی آل محمد میں ہوتا ہے ۔نیز شیعہ امامیہ حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی مذمت کرتے ہیں ۔جب کہ جمہور بنی ہاشم ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما سے محبت کرتے اور ان سے دوستی رکھتے ہیں ۔ اور کوئی بھی صحیح النسب ہاشمی اس کا انکار نہیں کرتا ؛ سوائے چند ایک محدود بنی ہاشم کے [جن پر جہالت کا غلبہ ہے یا جو شیعہ سے متاثر ہوگئے ہیں ]۔ ورنہ اکثر بنی ہاشم جو اہل علم اور دین دار طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں وہ ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھتے ہیں ۔
Flag Counter