Maktaba Wahhabi

323 - 645
یہ حدیث اصل میں امام شافعی سے روایت ہی نہیں کی گئی ۔ فصل:....عصمت ائمہ اور رافضی کا غرور شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’یہ تھے معصوم ائمہ جو فضل و کمال کی آخری حد تک پہنچ گئے اور دوسرے اماموں کی طرح حکومت و سلطنت ، فواحش و منکرات، لغویات اور شراب نوشی میں منہمک نہ ہوئے۔یہاں تک کہ انہوں نے اپنے ہی لوگوں سے وہ سلوک کیا جو لوگوں کے مابین تواتر کے ساتھ مشہور ہے۔ اسی بنا پر امامیہ کہتے ہیں کہ اﷲکریم ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ کرے گا اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا: اِذَا شِئْتَ اَنْ تَرْضیٰ لِنَفْسِکَ مَذْہَبًا وَتَعْلَمَ اَنَّ النَّاسَ فِیْ نَقْلِ اَخْبَارٖ فَدَعْ عَنْکَ قَوْلَ الشَّافِعِیِّ وَ مَالِکٍ وَاَحْمَدَ وَالْمَرْوِیِّ عَنْ کَعْبِ اَحْبَارٖ وََوَالِ اُنَاسًا قَوْلُہُمْ وَحَدِیْثُہُم رَوٰی جَدُّنَا عَنْ جِبْرِیْلَ عَنِ الْبَارِیْ ۱۔جب تو اپنے لیے کوئی مذہب پسند کرنا چاہے اور یہ معلوم کرنا چاہے کہ روایات کے نقل کرنے میں لوگوں کی کیا حالت ہے۔ ۲۔تو شافعی، مالک اور احمد کے اقوال اور کعب احبار کی روایات ترک کردو۔ ۳۔اور ان لوگوں سے دوستانہ مراسم استوار کر جن کا قول اور حدیث یہ ہے کہ ہمارے نانا نے جبریل سے اور جبریل نے باری تعالیٰ سے روایت کی۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] اہل سنت کے جوابات: شیعہ مصنف کی ذکر کردہ دلیل کا جواب کئی طرح پر ہے: پہلا جواب: ....اماموں کے معصوم ہونے کی شیعہ کے پاس اس دعوی کے سوا کوئی دلیل نہیں کہ ہر زمانہ میں امام معصوم کا وجود لوگوں کے لیے لطف و مصلحت کا باعث ہوتا ہے، لہٰذا ایسے امام کا وجود از بس ناگزیر ہے۔ ہم قبل ازیں اس دلیل کا بطلان و فساد کئی وجوہ سے واضح کر چکے ہیں کہ: ۱۔ یہ لطف و مصلحت موجود نہیں مفقود ہے، اس لیے کہ یہ امام ہنوز مفقود ہے اور شیعہ بے تابی سے اس کا انتظار کر رہے ہیں ۔ ۲۔ [رافضی اصولوں کے مطابق ] کوئی ایسا امام موجود نہیں ہے جس سے لطف و مصلحت حاصل ہوئی ہو۔ ۳۔ ایسے امام کی نفی کیلئے یہی دلیل کافی ہے کہ امام کا وجود صریح عقل کے منافی ہے اور کسی شخص نے امام منتظر سے کوئی
Flag Counter