Maktaba Wahhabi

289 - 645
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نکاح: اس میں شبہ نہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نکاح سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی عظمت و فضیلت کا موجب ہے، جس طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی دونوں بہنوں کے ساتھ (یکے بعد دیگرے) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے باعث فضیلت ہے، اور نبی کا عقد مبارک حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی بیٹیوں کے ساتھ ان دونوں کی عزت افزائی کا موجب ہے، خلاصہ کلام یہ کہ چاروں خلفاء رضی اللہ عنہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رشتہ مصاہرت[سسرالی] میں جکڑے ہوئے تھے۔ [اشکال ]: شیعہ مصنف لکھتا ہے:حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بہت سے معجزات صادر ہوئے۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]:اگر معجزات کے لفظ سے شیعہ مصنف کرامات مراد لیتا ہے جیسا کہ لوگ یہ اصطلاح استعمال کرتے ہیں ‘ تو اس میں شبہ نہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بہت سے صاحب کرامات اولیاء سے افضل تھے۔اورکرامات بہت سے ان اہل سنت والجماعت عوام سے بھی ثابت ہیں جو حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کوحضرت علی رضی اللہ عنہ پر ترجیح دیتے ہیں ۔توپھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کرامات کیسے ثابت نہیں ہوسکتیں ؟ اور صرف کرامات کا ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ آپ سے دوسرا کوئی افضل نہیں ہے ۔ [حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق دعویء ربوبیت]: [اشکال ]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ: ’’بہت سے لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ربوبیت کا دعویٰ کیا اور آپ نے انہیں قتل کروا دیا۔‘‘ [جواب]:یہ عقیدہ جہالت کی انتہاء ہے۔اس کی کئی ایک وجوہات ہیں : پہلی وجہ:....سالار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات بہر حال اکثر و اعظم تھے اور اﷲ کا شکر ہے کہ آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک نے آپ کو رب قرار نہ دیا۔ دوسری وجہ:....حضرت ابراہیم اورموسی رحمہم اللہ کے معجزات بہت بڑے اور بہت زیادہ ہیں ؛ لیکن ان میں سے بھی کسی ایک کو رب نہیں قرار دیا گیا ۔ تیسری وجہ:....ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت موسی علیہ السلام کے معجزات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات سے بہت زیادہ ہیں مگر پھر بھی ان دونوں میں سے کسی ایک کو بھی رب نہیں مانا گیا جیسا کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں لوگوں نے غلو کیا۔ چوتھی وجہ:....حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں بڑے زور وشور سے رب ہونے کا دعوی کیاگیا ؛ ایسا دعوی محمد ‘ ابراہیم اور موسی علیہم السلام کے بارے میں نہیں کیا گیا ؛ مگر پھر بھی کسی نے نہیں کہا کہ حضرت مسیح ابراہیم اور موسی علیہم السلام سے افضل ہیں ۔ اور نہ ہی یہ دعوی کیا کہ آپ کے معجزات ان سے بڑھ کر اورزیادہ زوردار ہیں ۔
Flag Counter