Maktaba Wahhabi

498 - 645
حاصل ہے نہ کوئی سبقت اور فضیلت۔ اس سے تعظیم فی الانساب میں تناقض لازم آتا ہے۔ اگر کسی شخص کے والد کے کافر یا فاسق ہونے سے اس کو کچھ نقصان نہیں پہنچتا تو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان کے آباء کے کافر ہونے کی بنا پر کچھ ضرر لاحق نہیں ہوگا۔ اور اگر ضرر پہنچتا ہے تو(العیاذ باللہ) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے کفر و فسق سے یقیناً محمد بن ابی بکر کی ذات میں بھی قدح وارد ہوگی۔ شیعہ محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے مداح ہیں ۔ ادھر جمہور اہل اسلام محمد کے بیٹے قاسم [1] اور اس کے پوتے عبد الرحمن بن قاسم کو اس سے افضل قرار دیتے ہیں ۔ شیعہ محمد کے بیٹے قاسم اور پوتے عبد الرحمن کو صرف اس لیے نفرت و حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ وہ شرارت پسند نہ تھے۔ [محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ کا مقام و مرتبہ ] [اشکال ]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ ’’محمد بن ابی بکر عظیم المرتبت تھا۔‘‘ [جواب]: اگر عظمت سے مراد عظمت نسب ہے؛ تو یہ بے کار ہے۔ اس لیے کہ شیعہ اس کے والد اور بہن کے بارے میں زبان طعن دراز کرتے ہیں ۔ اہل سنت کا معاملہ اس سے یک سر جداگانہ نوعیت کاہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے یہاں عظمت و فضیلت کا مدار و انحصار نسب پر نہیں ، بلکہ تقوی پر ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ﴾ (الحجرات:۱۳) ’’ تم میں سب سے زیادہ باعزت والااﷲکے نزدیک وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔‘‘ اگر شیعہ مصنف کے نزدیک محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی عظمت شان اس کی سبقت اسلام اور ہجرت و نصرت کی رہین منت ہے۔ تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ محمد صحابہ میں شمار نہیں ہوتا۔وہ مہاجرین و انصار صحابہ کے کسی بھی گروہ میں شامل نہیں ۔ اور اگر رافضی قلم کار محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بہت بڑا دین دار تصور کرتا ہے تو وہ غلطی کا شکار ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ محمد علماء و فضلاء اور اپنے طبقہ کے صلحاء میں شمار نہیں ہوتا۔ اور اگر جاہ و منزلت اورریاست کی بنا پر رافضی مضمون نگار اسے عظیم قرار دیتا ہے تو اس فضیلت میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں زیادہ صاحب جاہ و منزلت ؛اور صاحب ریاست تھے ۔اوراس سے بڑھ کر دین دار اور زیادہ حلیم و کریم تھے۔کیاحضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے یہ فضیلت کم ہے کہ آپ حدیثیں روایت کرتے اور فقہی مسائل پر تنقید و تبصرہ فرمایا کرتے تھے۔ محدثین نے آپ کی روایات اپنی کتب میں درج کی ہیں ۔ بعض علماء نے آپ کے فیصلہ جات اور فتاوی جمع کیے ہیں ، اس کے عین برخلاف حدیث و فقہ کی قابل اعتماد کتب میں محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کا ذکر تک نہیں پایا جاتا۔ [اشکال ]: شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ محمد بن ابی بکر کا باپ اور اسکی بہن معاویہ کے باپ اور اس کی بہن سے افضل تھے۔‘‘
Flag Counter