Maktaba Wahhabi

450 - 645
حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : عائشہ!’’ جبریل علیہ السلام آپ کو سلام کہتے ہیں ۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ، جو کچھ آپ دیکھتے ہیں ، ہم کو نظر نہیں آتا۔‘‘[1] سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا [2]کوطلاق دینے کا ارادہ کیا تو انھوں نے آپ کی اجازت سے اپنی باری کا دن سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے باری کے دن کا بے تابانہ انتظار کرتے اور فرمایا کرتے تھے، ’’میں آج کا دن کہاں گزاروں گا؟‘‘ پھر سب ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں قیام کی اجازت دے دی۔ آپ آخر دم تک وہاں مقیم رہے۔[3]آپ نے اپنے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لعاب دہن کو یک جاکیا[4]اسی دوران سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی آغوش میں عالم آخرت کو سدھارگئے۔[5] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا وجود مسعودِ امت کے لیے لا تعداد فوائد وبرکات کا موجب ہوا۔ جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے آیت تیمم نازل ہوئی تو حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ اے آل ابی بکر! یہ تمہاری اوّلین برکت نہیں ہے۔ اے عائشہ! تم پر جو مصیبت بھی نازل ہوئی، اسے
Flag Counter