Maktaba Wahhabi

355 - 645
پر مجھے غصہ آگیا۔میں نے اس سے کہا: ’’ان کے دوسرے ساتھی کا تذکرہ کہاں ہے جس پر تو انہیں فضیلت دیتا ہے ۔ اس پر اس نے آپ کے دربار میں میری شکایت لکھ بھیجی۔ ٭ [حضرت ضبہ کہتے ہیں ]:پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ پھوٹ کر رونے لگے؛ اور فرمانے لگے: اللہ کی قسم ! تم اس کی نسبت زیادہ توفیق دیے گئے اور ہدایت یافتہ ہو۔کیا آپ میری غلطی مجھے معاف کردیں گے اللہ تعالیٰ آپ کے گناہ معاف کردے گا؟ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین !اللہ تعالیٰ آپ کے گناہ معاف فرمائے۔پھر آپ روتے رہے ‘ اور یہ فرماتے رہے : ’’ اللہ کی قسم ! ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک دن اور رات عمر اور آل عمر سے بہتر ہیں ۔‘‘ کیامیں تمہیں اس دن اور رات کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں کہا: اے امیر المؤمنین ! ضرور بتائیے۔ ٭ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جہاں تک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رات کا تعلق ہے؛ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کے شرسے بچنے کے لیے ہجرت کرتے ہوئے رات کے وقت نکلے۔اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔ آپ کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چلتے اور کبھی پیچھے۔ کبھی دائیں جانب چلتے تو کبھی بائیں جانب۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کہا: ’’اے ابوبکر! آج آپ کچھ اوپری سی حرکت کررہے ہیں ؛ ایسا میں نے پھلے کبھی نہیں دیکھا؟‘‘ اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی :یارسول اللہ! جب مجھ خیال آتا ہے کہ دشمن آپ کے آگے گھات لگاکر نہ بیٹھا ہو تو میں آپ کے آگے چلنا شروع کردیتا ہو ں ؛ اور جب یہ خیال آتا ہے کہ دشمن آپ کے پیچھے لگا ہوگاتو پھر میں آپ کے پیچھے اور دائیں بائیں چلنا شروع کردیتا ہوں ۔مجھے آپ کے متعلق خوف محسوس ہوتا ہے ۔‘‘ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پاؤں کی انگلیوں پر چلتے رہے ۔ یہاں تک کہ جب آپ تھک گئے ؛ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی تھکاوٹ کو محسوس کرلیااور آپ کو اپنے کندھے پر اٹھالیا۔ یہاں تک کہ جب غار کے منہ پر پہنچ گئے تو آپ کو نیچے اتارا؛ اور عرض گزار ہوئے: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ! آپ اس وقت تک غار میں داخل نہیں ہونگے جب تک میں غار میں داخل نہ ہوجاؤں ۔اگر غار میں کوئی موذی چیز ہوگی تو وہ آپ سے پہلے مجھے تکلیف دیگی۔ پھر آپ کو غار میں کوئی ایسی چیز نظر نہ آئی جس سے کوئی پریشانی کی توقع کی جاتی ہو؛ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھاکر غار میں داخل کیا۔ غار میں ایک چھوٹاسوراخ تھا جس میں سانپ تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی ایڑی وہاں پر رکھ دی ؛ سانپ آپ کی ایڑی کو ڈسنے لگے؛ یہاں تک کہ درد و تکلیف کی شدت سے آپ کے آنسو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گالوں پر گرنے لگے۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا : ’’ اے ابوبکر غم نہ کر ! بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر اطمینان اور سکون نازل کیا ۔‘‘یہ اس رات
Flag Counter