Maktaba Wahhabi

356 - 645
کا قصہ ہے۔ ٭ جہاں تک آپ کے دن کا تعلق ہے تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو عرب مرتد ہوگئے۔ ان میں سے بعض کہنے لگے : ہم نماز تو پڑھیں گے مگر زکواۃ نہیں دیں گے۔اوربعض کہنے لگے: ہم زکوٰۃ تو دیں گے مگر نماز نہیں پڑھ سکتے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ کو نصیحت کروں ۔ میں نے عرض کی : اے خلیفہ رسول اللہ ! لوگوں کے ساتھ مہربانی کیجیے؛ اورنرمی سے پیش آئیے۔توآپ نے مجھے جواب دیا: کیا تم جاہلیت میں تو بڑے سخت تھے ‘ مگر اس میں خواری دیکھا رہے ہو ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے پاس چلے گئے اور وحی کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ اللہ کی قسم ! اگر لوگ مجھ سے ایک رسی بھی روکیں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے ؛ تو میں اس پر بھی ان سے جنگ و قتال کروں گا۔‘‘ ہم نے آپ کے ساتھ مل کر جنگیں لڑیں ۔اللہ کی قسم ! آپ اس معاملہ میں رشد و ہدایت پر تھے۔یہ آپ کے دن کا قصہ ہے ۔‘‘پھر آپ نے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھ کر انہیں ملامت کی۔[1] اگر یہ کہا جائے کہ : اس میں صرف حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر ہے جو کہ زندہ حکمران تھے۔تو کہا جائے گا کہ : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوچکا تھا؛ اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا تذکرہ بھی کیا جاتا ہے۔ [دوسری بات]:....بیشک یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمعہ کے خطبہ میں خلفاء اربعہ کا تذکرہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے دور میں اس وقت شروع ہوا جب آپ نے دیکھا کہ بعض بنو امیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالیاں دیتے ہیں ۔اس کی جگہ پر آپ نے خلفاء اربعہ کا تذکرہ اور ان سے رضامندی کے اظہار کا اعلان و اقرار شروع کیا۔ تاکہ اس بیہودہ طریقہ کا خاتمہ کیا جاسکے۔ [تیسری بات]:....رافضی نے جو کہا ہے کہ یہ کام منصور نے شروع کیا ؛ یہ ایک باطل اورغلط بات ہے۔اس لیے کہ ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی ولایت بنو امیہ اور منصور سے بہت پہلے تھی۔اس میں منصور کے لیے کوئی ایسی بات نہیں تھی کہ آل علی یا کسی اور کی ناک کو نیچا دیکھا سکتا۔یہ اسی صورت میں ہوسکتا تھا کہ جب بنی تیم یا بنی عدی کے کچھ لوگ بھی آل علی کی طرح خلافت کے طلبگار ہوتے ؛ مگر ان میں سے کوئی ایک بھی ان لوگوں سے اس معاملہ میں اختلاف کرنیوالا نہیں تھا۔ [چوتھی بات]:....اہل سنت والجماعت ہر گز یہ بات نہیں کہتے کہ خطبہ میں خلفاء اربعہ کا ذکر کرنا فرض ہے۔بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ : صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ذکر پر اکتفا کرنایا پھر بارہ ائمہ کاذکر کرنا ایسی بدعت منکرہ ہے جس کا ارتکاب آج تک کسی نے نہیں کیا۔ نہ ہی صحابہ کرام نے اور نہ ہی تابعین نے ‘ نہ ہی بنی امیہ نے اورنہ ہی بنو عباس نے۔جیسا کہ اہل سنت والجماعت یہ بھی کہتے ہیں کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ یا سلف صالحین میں سے کسی دوسرے پر سب وشتم کرنا انتہائی بری بدعت ہے۔اگرخلفاء اربعہ کا ذکر کرنا بدعت ہے ‘ حالانکہ بہت سارے خلفاء ایساکرتے رہے ہیں ؛ تو پھر صرف حضرت
Flag Counter