Maktaba Wahhabi

163 - 645
’’یقیناً اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو ضرور ہی کہیں گے :اللہ نے۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِo سَیَقُوْلُوْنَ لِلَّہِ﴾ (المومنون: ۸۷) ’’کہہ ساتوں آسمانوں کا رب اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟ ضرور کہیں گے اللہ ہی کے لیے ہے۔‘‘ اور ان مشرکوں کے بارے میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُہُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ہُمْ مُّشْرِکُوْنَo﴾ (یوسف: ۱۰۶) ’’اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، مگر اس حال میں کہ وہمشرک ہوتے ہیں ۔‘‘ اسلاف کی ایک جماعت کا قول ہے: ان سے پوچھا جائے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے اور اس اقرار کے باوجود وہ بتوں کو پوجا کرتے تھے۔ جو توحید بندوں سے مطلوب ہے دراصل وہ توحید الوہیت ہے جس میں توحید ربوبیت بھی داخل ہے۔ تو حید الٰہی کا مطلب یہ ہے کہ صرف اسی کی عبادت کی جائے، اسی سے ڈرا جائے اور اسی کو پکارا جائے۔ اسی اللہ کو پکارے اور اللہ اسے ہر شے سے زیادہ محبوب ہو۔ اللہ کے لیے دوسرے سے محبت کریں ۔اور اسی پر بھروسہ کریں ۔ عبادت میں جہاں غایت درجہ کی محبت ہوتی ہے، وہیں اللہ کے آگے غایت درجہ کی ذلت و انکساری بھی ہوتی ہے ۔ لہٰذا مومن بندے اس کی محبت بھی کمال کے ساتھ کرتے ہیں اور اس کے آگے ذلت بھی کمال کی اختیار کرتے ہیں ۔ نہ اس سے منہ موڑتے ہیں ، ان کے ہم سر تجویز کرتے ہیں اور نہ اس کے سوا کسی دوست اور سفارشی بناتے ہیں ۔ قرآن کریم نے اس توحید کو متعدد مقامات پر بیان کیا ہے۔ یہ قرآن کی وہ مرکزی پلی ہے جو پورے قرآن کا مرکزی محورہے۔ یہ علم اور قول میں اور ارادہ اور عمل میں توحید کو متضمن ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے: ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌo اَللّٰہُ الصَّمَدُo لَمْ یَلِدْ ۵ وَلَمْ یُوْلَدْo وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌo﴾ (سورۃ الاخلاص) ’’کہہ دے وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ ہی بے نیاز ہے۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔ اور نہ کبھی کوئی ایک اس کے برابر کا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ یہ آیات ثلثِ قرآن کے مساوی ہیں ۔ کیونکہ ان میں رب رحمن کی صفت کی بیان ہے۔ قرآن کے ایک ثلث میں توحید، دوسرے ثلث میں قصص اور تیسرے ثلث میں امر و نہی کا بیان ہے۔ کیونکہ یہ کلام اللہ ہے اور کلام یا تو خبر ہوتی ہے یا انشاء ۔ پھر خبر یا تو خالق کے بارے میں ہوتی ہے یا مخلوق کے بارے میں ۔ یوں یہ تین اجزاء ہو گئے۔ ایک خبر میں امر، نہی اور اباحت کا بیان ہے۔ یہ انشاء ہوا۔ دوسرے جز میں مخلوق کی خبر ہے، یہ قصص ہوا۔ اور تیسرے خبر میں خالق کی خبر ہے۔ یہ توحید ہوئی۔ جیسے سورۂ اخلاص میں توحید مذکور ہے۔ جو صرف رب رحمن کی صفت کا
Flag Counter