Maktaba Wahhabi

155 - 406
کیونکہ صحابہ کرام کی عزت و تقدس کی حفاظت بھی ضروری ہے، یہ لوگ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں ہی نبوت کا دعویٰ کر کے پلٹ گئے تھے اور دین اسلام سے مرتد ہو گئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگ کر کے ان پر فتح پائی تھی۔ ردّ:.... مسلیمہ کذاب اور اسود عنسی کا ظہور وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی وقت میں ہوا تھا ان میں سے اسود عنسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہلاک ہو گیا تھا جبکہ طلیحہ اور سجاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہوئے۔ اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے جنگیں لڑیں ۔ تو پھر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مرتدین کو شکست دی۔ یہ ساری تاریخ اس لیے مسخ کی جا رہی ہے تاکہ یہ کہنا آسان ہو جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہونے والے صحابہ تھے۔ آیت جہاد ان ہی آیات میں سے وہ آیت بھی ہے جسے آیت جہاد کا نام دیا جاتا ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ () إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ [التوبۃ: ۳۸۔۳۹] ’’اے ایمان والو! تمھیں کیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے راستے میں نکلو تو تم زمین کی طرف بوجھل ہو جاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے ہو؟ تو دنیا کی زندگی کا سامان آخرت کے مقابلے بہت ہی تھوڑا ہے۔ اگر تم نہ نکلو گے تو وہ تمھیں دردناک عذاب دے گا اور بدل کر اور لوگ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نقصان نہ کرو گے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہیں ۔‘‘ کہتے ہیں یہ دونوں آیات مبارکہ صحابہ کے بارے میں واضح ہیں کہ وہ جہاد کو گراں سمجھتے تھے اور وہ دنیاوی زندگی کی طرف مائل ہو گئے تھے اور کام چوری اور سستی کے عادی تھے، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ دنیا کی زندگی بہت تنگ دامن ہے۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے زجر و تربیخ اور عذاب الیم کی دھمکی ان کے حق میں واجب ہو گئی اور یہ کہ انہیں بدل کر ان کی جگہ صادق الایمان مومن لائے جائیں گے۔ شبہ پر ردّ:....اس پر مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ آیت غزوہ تبوک میں ترغیب کے ضمن میں نازل ہوئی۔ یہ فتح مکہ اور طائف و حنین سے واپسی کے بعد کا واقعہ ہے۔ سخت گرمیوں کے موسم میں اس وقت جہاد کی
Flag Counter