Maktaba Wahhabi

324 - 406
مدینہ کی طرف ہجرت پر مجبور ہو گئے۔ اس کے خلاف بغاوت کردی۔ اور مروان کو اپنا وزیر اور کاتب مقرر کیا، جس نے محمد بن ابوبکر کے خلاف مکارانہ چال چلی اور خط لکھا کہ اسے پکڑ کر قتل کردو اور ان امراء کے متعلق اطلاعات ملنے کے بوجود انہیں معزول نہیں کیا۔ حتیٰ کہ لوگ غصہ سے پھٹ پڑے اور انجام کار آپ کے قتل پراختتام پذیر ہوا۔‘‘اور جس کی یہ حالت ہو، وہ امامت کا مستحق نہیں ہے۔‘‘ جواب: ....حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بعض ان گور نروں کو معزول کیا تھا، جن کی بدحالی آپ پر واضح ہوگئی تھی جیسا کہ ولید۔ جبکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کے عہد میں کوئی ایسی اطلاع نہیں ملی جس کی وجہ سے انہیں معزول کیا جاتا۔ بلکہ آپ نے بہت بڑی خدمات پیش کی تھیں ۔ جیسے کہ اہل روم سے جہاد کرنا اور ان کے کئی شہر فتح کرنا۔اور کئی وہ شکایات جو کہ عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کے متعلق تھیں ، وہ سب عبداللہ بن سبا کی من گھڑت جھوٹی کہانیاں تھیں ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور ابو مروان حکم بن العاص کی مدینہ واپسی: شبہ:.... حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حکم بن العاص کو مدینہ میں داخل کیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جلاوطن کیا تھا۔ جواب:.... اگر اس قصہ کو بالفرض صحیح تسلیم کر لیا جائے تو تب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس لیے نکالا تھا کہ وہ منافقین سے محبت کرتا تھا اور فتنے بھڑ کا تا تھا اور کفار کی مدد کرتا تھا۔ جب کفر و نفاق ختم ہو گئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام قوی ہو گیا تو اب اس کو واپس مدینہ لانے میں کوئی ممانعت باقی نہ رہی۔ یہ پہلے گزر چکا ہے کہ فریقین کے ہاں مسلمہ اصول ہے کہ: جب حکم کسی علت پر مبنی ہو تو علت کے ختم ہونے سے حکم ختم ہو جاتا ہے۔ حضرات شیخین کے اس کو واپس نہ لانے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا خیال تھا کہ یہ ابھی تک ویسے ہی ہے جیسے عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تھا۔ یہ گمان بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں ختم ہو گیا۔ اس لیے کہ حکم آپ کا بھتیجا تھا۔ حتیٰ کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے خود کہا تھا: اس وجہ سے اس پر اعتراض تھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض موت میں آپ سے واپس مدینہ میں لانے کی اجازت لے لی تھی۔یہ بات حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دوسرا گواہ نہ ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کی اور ایسا ہی معاملہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیش آیا اور جب میری باری آئی تو میں نے وہی کچھ کیا جس کا مجھے علم تھا اور یہ بھی ثابت ہے کہ حکم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے آخری عہد میں نفاق سے توبہ کر لی تھی اور جھوٹ بولنا اور دیگر جرائم ترک کر دے تھے۔
Flag Counter