Maktaba Wahhabi

46 - 406
حضرت عکاشہ بن محصن اور ان کے علاوہ بیسیوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کانام لے کر جنتی ہونے کی بشارتیں آئی ہیں ۔ ابو عثمان الصابونی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جنہیں بطور خاص جنتی ہونے کی بشارت دی ہے؛ اہل سنت والجماعت ان کے لیے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں ۔یہ ان کی طرف سے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق اور آپ کے وعدہ پر ایمان کا اظہار ہے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یہ گواہی دی تھی جب آپ کو بذریعہ وحی اس کا علم ہوگیاتھا اور اللہ تعالیٰ نے اس غیبی خبر پر آپ کو مطلع کردیا تھا۔‘‘[1] ۶۔ اُن کے لیے دعااور استغفارکرنا: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ساتھ رضامندی کا اظہار کرنا۔ اہل سنت والجماعت اس مسئلہ میں یک زبان ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف و مدح و سرائی کرنا‘ان کے لیے استغفار کرنا اوران کے لیے رحمت وکرم کی دعا کرنا اور ان کاذکر آنے پر رضی اللہ عنہ ؛یا رضي الله عنهم کہہ کر ان سے اظہار رضا مندی کرنا واجب ہے۔[2] امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں ہمیشہ خفیہ اور علانیہ ہر طرح سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے دعائیں اور استغفار کرتا رہوں گا جیسا کہ مجھے اس چیز کا حکم دیا گیاہے۔‘‘[3] حتی کہ رضي الله عنهم ....یا رضی اللہ عنہما ....یا رضی اللہ عنہ ....یا رضی اللہ عنہم کہہ کر دعا کرنا عرف عام میں صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ خاص ہوگیا۔جب کبھی بھی کسی صحابی کا نام لیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ رضی اللہ عنہ کہہ کر اسے دعا دی جاتی ہے۔ اس پر تمام مسلمانوں کے ہاں عمل رہا ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خبر دی ہے کہ وہ ان پاکباز ہستیوں سے راضی ہوگیا ہے؛[پھر ہم راضی کیوں نہ ہوں ]۔ نیز فرمان الٰہی ہے: ﴿ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ﴾ (التوبۃ:۱۰۰) ’’ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے ۔‘‘ امام شوکانی[4] رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
Flag Counter