Maktaba Wahhabi

172 - 406
بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴾ [الحجرات: ۹] ’’اور اگر ایمان والوں کے دوگروہ آپس میں لڑ پڑیں تو دونوں کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے، پھر اگر وہ پلٹ آئے تو دونوں کے درمیان انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں باہم برسرپیکار گروہوں کو مومنین کا خطاب دیا ہے اور ان کے مابین صلح کرانے کا حکم دیا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ محارب کافر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حضرتامیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ صلح کر لی تھی۔ اس کے بعد تمام لوگوں کے ہاں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج اور ان سے جنگ کرنے پر ندامت تھی اور آپ اس پر رویا کرتے تھے اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم خود کہتے تھے کہ انہوں نے دین کو بدل دیا ہے شبہ:.... صحابہ کی اپنے ہی خلاف گواہی کہ انہوں نے سنت نبوی کو بدل دیا تھا۔ اس پر انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول اثر سے استدلال کیا ہے، جس میں آپ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے موقع پر عیدگاہ کی طرف جایا کرتے تھے اور سب سے پہلے نماز سے ابتدا کرتے ۔ پھر آپ لوگوں کی طرف منہ موڑ لیتے اور لوگ آپ کے سامنے ہوتے اور اپنی اپنی صفوں بیٹھے ہوتے۔ آپ انہیں وعظ و نصیحت کرتے اور احکام جاری کرتے اور اگر کسی بات کا کوئی فیصلہ کرنا ہوتا تو کر دیتے۔ یا کسی چیز کا حکم دینا ہوتا تو حکم دیتے۔ پھر واپس چلے جاتے۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : لوگ اسی طریقہ پر تھے، حتیٰ کہ جب ہم مروان کے ساتھ نکلے وہ ان دنوں مدینہ کا گورنر تھا، عید الفطر اور عید الاضحی پر اس کے ساتھ نکلے، جب ہم عیدگاہ پہنچے تو دیکھا کہ وہاں پر منبر تھا جو کثیر بن صلت نے بنایا تھا۔ مروان نماز سے پہلے منبر پر چڑھنا چاہتا تھا۔ میں نے اس کا جبہ پکڑا کر کھینچا، مگر اس نے چھڑا لیا اور منبر پر چڑھ گیا اور خطبہ نماز سے پہلے دیا۔ میں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم! تم بدل گئے ہو، اس نے کہا: ابو سعید جو کچھ تم جانتے ہو وہ گزر چکا ہے۔ تو میں نے کہا: اللہ کی قسم! جو کچھ میں جانتا ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ تو اس نے کہا لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے اس لیے میں نے خطبہ کو نماز سے پہلے کر دیا۔[1] معترضین کا کہنا یہ ہے کہ:’’ اکثر بنو امیہ صحابہ رضی اللہ عنہم تھے اور ان کا خیال ہے کہ ان کے بڑے سردار
Flag Counter