Maktaba Wahhabi

280 - 406
نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی آپ کے عہد میں احادیث کی روایات مشہور تھیں ، آپ اپنی خلافت کے ایام میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشہورہ کیا کرتے تھے ۔ عبداللہ بن بشرنے روایت کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ مشورہ کیا کرتے تھے۔ عبداللہ بن بشر نے روایت کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک مسئلہ پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا، مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ ایسے ہی آپ کو مذی کے حکم کا علم نہیں تھا، تو آپ نے حضرت مقداد سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حکم دریافت فرمائیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور بیعت میں تاخیر: شبہ:.... حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد تک تاخیر کرنا۔ جواب:.... یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دوسری بار کی بیعت ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت دوبار کی تھی۔ پہلی بار:.... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد۔ دوسری بار:.... حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد۔ یہاں سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ بعض لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی ہے، اس بارے میں علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ جب یہ دوسری بار بیعت وقع ہوئی، تو اس سے بعض راویوں کو یہ شبہ ہوا کے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے پہلے بیعت نہیں کی تھی پس اس کی نفی کی گئی ہے، اور مثبت منفی پر مقدم ہوتا ہے، واللہ اعلم۔‘‘ جہاں تک پہلی بیعت کا تعلق ہے، تو امام حاکم اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں روایت نقل کی ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: ’’ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، انصار کے خطباء کھڑے ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا: ’’ اے گروہ مہاجرین! بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تم میں سے کسی ایک کو عامل بناتے تو ہم انصار میں سے ایک آدمی کو اس کے ساتھ ملا دیتے۔ ہمارا یہ خیال ہے کہ یہ ولایت دو آدمیوں کو تفویض کی جائے، ایک تم میں سے ہو، اور ایک ہم میں سے۔‘‘ فرماتے ہیں : اس کے بعد انصار کے خطباء بات کرتے چلے گئے تو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین میں سے تھے، لہٰذا امام بھی مہاجرین میں سے ہوگا اور ہم اس کے
Flag Counter