Maktaba Wahhabi

53 - 406
کے متعلق گفتگو کررہا ہو تو اس کی بات بھی نہ سنیں اگر آپ اس کی بات سنیں گے تو آپ کا دل صحیح سلامت نہیں رہے گا۔‘‘[1] رابعاً:.... اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ منافقین اور زندیق لوگوں نے اس باب میں بہت ساری چیزوں کا اپنی طرف سے اضافہ کردیا ہے۔جب یہ عالم ہو کہ اکثر روایات من گھڑت اور جھوٹ ہوں تو پھر درست فیصلہ کرنا کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟ ایسے جھگڑوں سے متعلق روایات کے بارے میں زیادہ تر اعتماد تاریخ کی کتابوں پر ہوتا ہے اور تاریخ کی کتابیں ایسی روایات سے بھری پڑی ہیں جن میں اچھے اوربرے ؛سچ اور جھوٹ ؛خشک اور گیلا ملاکربھر دیاگیا ہے۔مؤرخین کی یہ عادت رہی ہے کہ وہ ہر اس بات کونقل کردیتے ہیں جو لوگوں کے مابین مشہور ہو۔ تو پھر ایسے خطرناک معاملہ کے فیصلہ کے لیے ایسی جھوٹی روایات یا کمزور اور من گھڑت تاریخ پر کیسے اعتماد کیا جاسکتاہے۔حالانکہ ھوا پرست مؤرخین کے ایسی روایات گھڑنے کے پیچھے اپنے مذموم مقاصد ہوا کرتے تھے۔ پھر ان میں سے جو روایات صحیح ہیں ان کااس صحیح اور مناسب موقع محل پر رکھنا آسان ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان اور ان کے مقام کے لائق ہے۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا۔ علامہ ابن دقیق العید رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جھگڑوں اور اختلافات کے بارے میں جو کچھ تاریخ میں نقل کیا گیا ہے؛ ان میں سے کچھ باتیں تو باطل اورجھوٹ ہیں اور اگر کوئی بات صحیح ہے تو ہم اس کی مناسب اور درست تاویل تلاش کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف ان کی تعریف اس سے پہلے کی جاچکی ہے اور جو کچھ ان کے بارے میں بعد میں روایت کیا گیاہے اس میں تاویل کا احتمال ہے۔ایسی چیز جس میں وہم ہو یا جو مشکوک ہو؛اس کی بنا پر معلوم شدہ حق کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ [2] ۹۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تہمتیں لگانے والوں سے ان کا دفاع کرنا: ان پر تہمتیں لگانے والوں سے ان کا دفاع کرنا اور ان کی دشمنی کے سامنے بند باندھنا۔ ایسا کرنا ان کے ساتھ سچی محبت رکھنے اور ان کے حقوق کی ادائیگی کا ایک حصہ ہے۔ ہم تمام اہل بیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں اور ان کے دفاع کا ارادہ کرتے ہیں اور ان
Flag Counter