Maktaba Wahhabi

149 - 406
سے معاف ہو جاتی ہے۔ ان اموراور اسباب میں گناہوں کو مٹانے والی توبہ اور بھلائیاں شامل ہیں ، نیکی برائی کو ختم کر دیتی ہے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿ إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا﴾ [النساء: ۳۱] ’’اگر تم منع کردہ کبیرہ گناہوں سے بچو گے تو ہم تمہاری چھوٹی برائیاں ختم کر دیں گے اور تمھیں با عزت داخلے کی جگہ میں داخل کریں گے۔‘‘ ایسے یہی مصائب بھی گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں اور اہل ایمان کی ایک دوسرے کے لیے دعا بھی کام آتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت بھی نجات کا ایک سبب ہے۔ پس ان اسباب میں جو کوئی بھی سبب امت کے کسی ایک فرد سے گناہ اور عقاب کے سقوط کا سبب بن سکتا ہے، تو صحابہ کرم اس کی نسبت اس مغفرت کے زیادہ حق دار ہیں اور وہ ہر تعریف کے زیادہ لائق ہیں اور ہر وہ مذمت جس کی امت کے کسی ایک فرد سے نفی کی جا سکتی ہو، صحابہ اس نفی کے زیادہ مستحق ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی کئی ایک اسباب ہیں جو مغفرت کا ذریعہ اور گناہوں کا کفارہ بن سکتے ہیں ۔ ۷.... وہ آیات جنہیں صحابہ پرطعنہ زنی پر محمول کیا گیا ہے آیت انقلاب: اس آیت کا نام آیت انقلاب ہے: ﴿ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللّٰهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشَّاكِرِينَ ﴾ [آل عمران: ۱۴۴] ’’اورمحمدایک رسول ہیں ، بیشک اس سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں ۔تو کیا اگرآپ فوت ہو جائیں ، یا قتل کر دیے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جاؤ گے اور جو اپنی ایڑیوں پر پھر جائے تو وہ اللہ کو ہرگز کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جلد جزا دے گا۔‘‘ تنقید نگاروں کا یہ خیال ہے کہ یہ آیت اس باب میں صریح اور واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائیں گے اور ان میں سے بہت کم لوگ دین پر ثابت قدم رہیں گے۔ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں تعبیر الٰہی کی روشنی میں اسی چیز پر دلالت کرتی کہ ثابت قدم رہنے والے جو دین کو نہیں چھوڑیں گے انہیں شاکرین کے لفظ سے مخاطب کیا ہے اور شاکرین ہر دور میں بہت کم ہوتے ہیں
Flag Counter