Maktaba Wahhabi

33 - 406
سے روایت کیا ہے ؛[وہ فرماتے ہیں ]: ’’ سلف صالحین اپنے بچوں کوحضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت کرنا ایسے سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھائی جاتی ہے ۔‘‘[1] امام ابو نعیم نے اپنی کتاب ’’الحلیۃ‘‘ میں حضرت بشر بن حارث رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے‘ آپ فرمایا کرتے تھے: ’’اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں میرا سب سے زیادہ پختہ [اور پر امید ]عمل أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے ۔‘‘[2] نیز آپ نے حضرت شعیب بن حرب رحمہ اللہ سے یہ بھی روایت کیا ہے؛ فرمایا: ’’عاصم بن محمد رحمہ اللہ کی مجلس میں حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ کا ذکر کیا گیا؛ اور ان کے مناقب شمار کیے جانے لگے ۔ یہاں تک کہ تقریباً پندرہ مناقب شمار کیے گئے تو عاصم بن محمد رحمہ اللہ نے پوچھا: کیا تم لوگ اپنی گفتگو سے فارغ ہوگئے؟ مجھے ایک ایسی منقبت کا بھی علم ہے جو ان تمام سے افضل ہے؛وہ یہ ہے کہ : آپ کا سینہ أصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بالکل صاف تھا۔‘‘ [3] ۲۔ فضیلت و عدالت کا عقیدہ: [یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تمام کے تمام عادل اور باقی امت کے تمام لوگوں سے افضل ہیں ؛اوروہ اس امت کے چنیدہ و برگزیدہ لوگ تھے؛ جو کہ ایمان میں کامل اور حق و صواب کے سب سے زیادہ قریب تھے]۔پوری امت میں فضیلت ؛نیکی اور درست رائے میں کوئی دوسرا صحابہ جیسا نہیں ۔[4]
Flag Counter