Maktaba Wahhabi

372 - 406
اور ابو عبدللہ علیہ السلام سے روایت ہے: ’’تین قسم کے جانور ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے عہد رسالت میں قوت نطق عطا فرمائی تھی: ۱.... اونٹ جس نے اپنے مالک کی شکایت کی تھی، اور اس کے علاوہ دیگر باتیں بھی کی تھیں ۔ ۲.... بھیڑیا، جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بھوک کی شکایت کی تھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں والوں کو بلا کر کہا: اس بھیڑیے کے لیے کچھ حصہ مقرر کر دو۔ مگر انہوں نے بخل سے کام لیا، پس وہ چلا گیا.... ۳....وہ گائے، جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلان کیا، اور آپ کی نشانی بتائی۔ وہ اس وقت انصار کے قبیلہ بنی سالم کے باغ میں تھی۔ اس نے اعلان کیا تھا: اے ذریع! کامیابی کا کام کرو۔ ایک آواز لگانے والا آواز لگارہا ہے وہ صاف عربی زبان میں کہہ رہا ہے: کہ اللہ رب العالمین کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۔ محمد رسول اللہ سید النبیین ہیں اور آپ کے وصی حضرت علی سیدالوصیین ہیں ۔‘‘ [1] ترکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاصدقہ : شبہ: ....حدیث ترک نبی صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ ہوتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے ورثاء دینار اور دہم تقسیم نہیں کریں گے۔ میں جو کچھ اپنے بعد چھوڑوں گا، وہ میری بیویوں کا خرچہ، میرے عمال کی اجرت اور صدقہ ہوگا۔‘‘[2] کہتے ہیں : حدیث کا یہ مضمون روایت کرنے میں ابو بکر رضی اللہ عنہ منفرد ہیں ۔ اس حدیث سے انہوں نے حضرت زہراء رضی اللہ عنہا کی عدم توریث پر استدلال لیا تھا۔ خلیفہ اس کو روایت کرنے میں یقیناً منفرد ہے اور اس کے عہد میں اس کے علاوہ کسی نے یہ حدیث روایت نہیں کیا۔ جواب: ....یہ حدیث روایت کرنے میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ منفرد نہیں ہیں ، بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، سعد بن ابی وقاص، عباس، عبدالرحمن بن عوف، زبیر بن عوام، ابو ہریرہ، طلحہ، حذیفہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سبھی اس حدیث کو روایت کرتے ہیں ۔ امامیہ کی اسناد سے ابو عبداللہ علیہ السلام کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی ایسے راستہ پر چلتا ہے جس میں وہ علم کا مثلاشی ہو تو اللہ تعالیٰ ا س کے بدلے اس کے
Flag Counter