Maktaba Wahhabi

277 - 406
پھر ارشاد فرمایا: ’’مجھے یہ اندیشہ محسوس ہوا کہ شیطان تمہارے دلوں میں کوئی بدگمانی ڈال دے، بے شک وہ بنی آدم میں ایسے چلتا ہے جیسے خون کے دوران گردش ہوتی ہے۔‘‘[1] حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اس کلام سے مراد یہ تھی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح معصوم نہیں ہوں اور یہ تو حق ہے۔ محتاج استعانت کی امامت : تنقید نگار کا یہ کہنا کہ اس کی امامت کیسے جائز ہو سکتی ہے جو اپنی اصلاح کے لیے رعایا کی مدد کا محتاج ہو؟ جواب:.... یہ امامت کی حقیقت سے جاہل انسان کا کلام ہے۔ اس لیے کہ امام رعیت کا رب نہیں ہوتا کہ ان سے مستغنی ہو جائے اور نہ ہی وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول ہوتا ہے کہ خالق اور مخلوق کے مابین واسطہ ہو۔ بلکہ رعایا اور امام باہمی تعاون میں ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں جو دین اور دنیا کی مصلحتوں پر باہم تعاون کرتے ہیں اور ایسا ہونا انتہائی ضروری ہے کہ رعایا حاکم کی اور حاکم رعایا کی مدد کرے۔ اس کی مثال امیر کارواں کی طرح ہے۔ اگر وہ راہ راست پر چلتا رہے تو اس کی اتباع کی جاتی ہے اور اگر راہ بھول جائے تو اس کی راہنمائی کی جاتی ہے اور اسے آگاہ کیا جاتا ہے ۔اور اگر ان پر ڈاکو وغیرہ ٹوٹ پڑیں تو سارے مل کر باہمی تعاون سے ان کا مقابلہ کرتے ہیں ۔ لیکن جب وہ امام علمی قدر و منزلت میں کامل ہو، صاحب قدرت اور رحیم و مہربان ہو تو یہ ان کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔ یہی حال نماز کے امام کا بھی ہے، اگر وہ صحیح صحیح نماز پڑھتا رہے تو لوگ اس کے ساتھ نماز پڑھتے رہتے ہیں اور اگر وہ بھول جائے تو سبحان اللہ کہہ کر یا لقمہ سے اس کی اصلاح کرتے ہیں اور توجہ دلاتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگ دین کسی امام سے نہیں لیا کرتے تھے، بلکہ سبھی لوگ دین کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیا کرتے تھے اس میں ائمہ اور عام امت برابر تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اختلاف کے وقت اللہ تعالیٰ نے ائمہ کی طرف رجوع کرنے کا حکم نہیں دیا، بلکہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا، ارشاد فرمایا: ﴿ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ ﴾ [النساء: ۵۹] ’’پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ۔‘‘ اختلاف اور تنازعہ کے وقت اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے، ائمہ یاولاۃ الامور کی طرف نہیں اور بے شک ولاۃ الامور کی اطاعت کا حکم اللہ اور اس کے رسول کے اطاعت کے
Flag Counter