Maktaba Wahhabi

364 - 406
حدیث ہے، کہتا ہے: میں بہت سخت بیمار ہوا، اور اپنا علم بھول گیا تو میں جعفر بن محمد رحمہ اللہ کی مجلس میں جابیٹھا، تو آپ نے ایک گلاس میں مجھے علم پلایا، تو میرا علم لوٹ آیا۔‘‘[1] نجاشی یہ بھی کہتا ہے: ابان بن تغلب نے امام جعفر صادق سے بیس ہزار احادیث روایت کی ہیں ۔بلکہ اکثر امامیہ نے یہ تعداد اس سے کئی گنا زیادہ بتائی ہے، مثلاً محمد بن مسلم بن رباح نے امام باقر سے تیس ہزار احادیث کے متعلق سوال کیا، اور امام صادق سے سولہ ہزار احادیث کے متعلق دریافت کیا۔ یہ جابر بن یزید الجعفی ہے، وہ کہتا ہے: ابوجعفر نے مجھ سے سترہزار احادیث بیان کیں ، جو میں نے نہ کبھی کسی کے سامنے بیان کیں اور نہ ہی ایسا کروں گا۔ جابر کہتا ہے: ’’میں نے ابو جعفر علیہ السلام سے کہا: میں آپ پر قربان جاؤں ! آپ نے اپنے اسرار میرے سامنے بیان کرکے مجھ پر بہت بڑا بو جھ ڈالا ہے۔یہ میں کبھی کسی کے سامنے بیان نہیں کروں گا اور بسا اوقات میرا سینہ تنگ بھی ہو سکتا ہے، حتیٰ کہ جنون تک کا خطرہ ہے۔‘‘ تو انھوں نے فرمایا:’’ اے جابر! جب کبھی ایسا ہو تو جپانہ کی طرف نکل جاؤ اور وہاں پر ایک گڑہا کھودو۔ او رپھر اپنا سراس کے اندر کر کے کہو!’’ مجھ سے محمد بن علی نے ایسے ایسے حدیث بیان کی ہے۔‘‘ [2] طوسی نے اپنی سند سے جابر الجعفی سے روایت کیا ہے، وہ کہتا ہے: ’’ میں نے پچاس ہزار احادیث ایسی روایت کی ہیں جو مجھ سے کسی نے نہیں سنیں ۔‘‘[3] الحرعاملی نے کہا ہے: ’’اس نے سترہزار احادیث امام باقر سے روایت کی تھیں ، اور کل ایک لاکھ چالیس ہزار احادیث روایت کیں اور ظاہر یہ ہے کہ ائمہ سے بالمشافہ جابر سے زیادہ احادیث کسی نے روایت نہیں کیں ۔ ‘‘[4] آل بیت کی مرویات اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ پر انکار: شبہ: ....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سہو والی حدیث: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر ایک لکڑی کی طرف آئے جو مسجد میں قبلہ رخ لگی ہوئی تھی اس پر ٹیک لگا کر غصہ کی حالت میں
Flag Counter