Maktaba Wahhabi

274 - 406
کی امارت پہلے منعقد ہو چکی تھی۔ جب انہیں اس قوم کی تالیف قلب کے لیے امیر بنایا گیا تھا، کیونکہ وہ لوگ آپ کے قرابت دار تھے۔ پس کسی راجح مصلحت کی وجہ سے مفضول کو ولایت تفویض کرنا جائز ہے۔ جیسا کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو اس لیے امیر بنایا گیا تاکہ آپ اپنے والد محترم حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا انتقام لے سکیں ، حضرت زید رضی اللہ عنہ غزوہ موتہ میں شہید ہو گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کسی بھی چیز میں کسی کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر امیر مقرر نہیں کیا۔ ٭تنقید نگار کا یہ کہنا کہ جب آپ سورت براء ت لے کر نکلے تو آپ کو تین دن کے بعد واپس بلا لیا۔ اس کا جھوٹ ہونا کھلا اور واضح ہے اس لیے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر حج مقرر فرمایا تو آپ ایسے ہی چلے گئے۔ جیسے آپ کو امیر مقرر فرمایا تھا اور اس سال کا حج آپ کی امارت میں ہوا۔ یہ سنہ نو ہجری کی بات ہے۔ آپ حج پورا کرنے سے پہلے مدینہ واپس تشریف نہیں لائے اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام نافذ کیے۔ اس سے قبل مشرکین بیت اللہ کا حج کرتے تھے اور ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے مابین مطلق عہد نامے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور یہ منادی کروانے کا حکم دیا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔ پس حضرت ابوبکر نے جن لوگوں کو حکم دیا، انہوں نے یہ منادی کر دی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس سال ایام حج میں یہ منادی کی۔ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مدینہ سے قافلہ حج لے کر روانہ ہوئے تو ان کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو روانہ فرمایا، تاکہ مشرکین کے عہد انھیں واپس کر سکیں ۔ اہل عرب کی عادت تھی کہ عہد و پیمان باندھنا یا اسے ختم کرنا قبیلہ کے سردار یا اس کے گھر کے فرد کے ساتھ ہوتا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خصوصی طور مشرکین کے ساتھ کیے گئے عہد و پیمان کو ختم کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ اس کا کوئی دوسرا مقصد نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے اور حج میں جہاں وہ جاتے حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی دیگر لوگوں کی طرح پورے ایام حج میں ساتھ ساتھ رہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ متعین کرنا: شبہ:.... حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کرنا: جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو اپنا خلیفہ نہیں بنایا تھا۔ اس مسئلہ میں آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی مخالفت کی تھی۔
Flag Counter