Maktaba Wahhabi

156 - 406
تیاری کا حکم دیا گیا جب کھجور کی فصل پک چکی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جب کسی طرف غزوہ کا ارادہ فرماتے تو اس جہت کو مخفی رکھتے تھے حتیٰ کہ جب اس غزوہ کا وقت آیا تو سفر بہت دور کا تھا اور گرمی بہت سخت تھی، کافی مشکلات کا سامنا تھا۔ دشمن تعداد میں بہت زیادہ اور طاقتور تھا۔ اس وقت جہاد کے لیے نکلنا کافی مشکل تھا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں جن میں جہاد کی ترغیب تھی اور جہاد سے جی چرانے والوں کو ڈرایا گیا تھا۔‘‘[1] ’’ جیسا کہ بعض امامیہ علماء نے بھی یہ بیان کیا ہے۔‘‘[2] اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سستی تمام صحابہ رضی اللہ عنہم سے نہیں ہوئی تھی اور یہ بات بہت ہی بعید ہے کہ اس سستی اور تاخیر کو تمام صحابہ پر چسپاں کیا جائے۔ بلکہ یہ بعض کے کلام کی طرف نسبت کے باب سے تعلق رکھتا ہے اور یہ اسلوب کلام، اہل عرب میں بہت زیادہ اور عام ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی بشر تھے، ان کے ساتھ بھی وہ عوارض پیش آتے تھے، جو کسی بھی بشر کو پیش آ سکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب قرآن نازل ہوا تو اس کے بہت سارے مقامات پر صحابہ کرام کی تعلیم و توجیہ یا تربیت اور راہنمائی کے اہتمام کے ساتھ انھیں ترغیب بھی دی گئی ہے اور ڈرایا بھی گیا ہے۔ تاکہ انہیں وہ بہترین امت بنا کر تیار کیا جائے جنہیں لوگوں کے فائدہ کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ یہ بات قرآن حکیم پر غور کرنے والے اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ پس اسی لیے ۸۹ آیات اس طرح نازل ہوئی ہیں کہ وہ ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا﴾ کے خطاب سے شروع کی گئی ہیں ۔ یہ سب کچھ تعلیم اور ارشاد اور راہنمائی کے لیے ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جب آپ سنیں کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں : ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ﴾ تو اپنے کان اس طرف لگا لو، یا تو کسی اچھی بات کا حکم مل رہا ہو گا، یا پھر کسی بری بات سے منع کیا جا رہا ہو گا۔‘‘[3] قرآن سیاق صحابہ کی تعلیم کے زمرہ میں وارد ہوا ہے کہ انہیں یا تو خیر بتائی جا رہی ہے یا پھر شر سے منع کیا جا رہا ہے۔ لیکن جو لوگ عام بشر میں عصمت کا اعتقاد رکھتے ہیں ، وہ یہ بات محال سمجھتے ہیں کہ صحابہ کرام سے کوئی خطا یا تقصیر ہو ان کا عقیدہ ہے کہ صحابہ کے متعلق غلطی یا کوتاہی کا کہنا ان کی ذات پر نقد اور جرح ہے۔ جہاں تک پہلی آیت کا تعلق ہے ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا........يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴾ [التوبۃ: ۳۸۔۳۹].... اس میں اللہ تعالیٰ نے جہاد ترک کرنے والوں کو وعید سنائی ہے۔
Flag Counter