Maktaba Wahhabi

348 - 406
اس ظلم کا محاسبہ نہ کریں اور اللہ تعالیٰ کاحکم بھی یہی تھا: ﴿ فَإِنْ عَصَوْكَ فَقُلْ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تَعْمَلُونَ﴾ [الشعراء: ۲۱۶] ’’پھر اگر وہ تیری نافرمانی کریں تو کہہ دے کہ بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم کرتے ہو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو روانہ فرمایا اور آپ کے ساتھ کافی مال بھیجا، مقتولین کی آدھی دیت دی گئی اور سامان میں کتے کی رکابی تک کی تلافی کی گئی اور جو مال بچ گیا، وہ بھی احتیاطاً انھیں دیا گیا، تاکہ کسی کی نامعلوم کوئی چیز نہ رہ گئی ہو، مگر اس کے باوجود حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی امارت سے معزول نہیں کیا۔ بلکہ آپ کو برابر امیر بنا کر مقدمہ الجیش پر روانہ کرتے رہے، اس لیے کہ جب امیر سے غلطی ہو جائے تو اس کو رجوع کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور ولایت پر بر قرار رکھا جاتا ہے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے مطیع اور فرمانبردار تھے، معاند اور سرکش نہیں تھے۔ شبہ: ....مالک بن نویرہ کا قتل.... الخ۔ اس کا جواب گزر چکا ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور شبہات کا جواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور عدم محاسبہ معاویہ رضی اللہ عنہ : معترض کہتا ہے: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جو کہ گورنروں کے احتساب اور معمولی شبہ کی وجہ سے انھیں معزول کرنے میں مشہور و معروف تھے۔لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بھی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نرمی کا بر تاؤ روا رکھتے تھے اور کبھی ان کا محاسبہ نہیں کیا۔ امیر معاویہ کو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے والی مقرر کیا تھا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کا تمام عرصہ ان کو اس منصب پر برقرار رکھا، ایک دن بھی عتاب یا ملامت نہیں کیا۔ حالانکہ کثرت کے ساتھ لوگ اس کی شکایتیں کرتے، اور کہتے کہ معاویہ سونا اور ریشم پہنتا ہے؛ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں پر حرام کیا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ انہیں جواب دیتے کہ: اسے چھوڑ دو، وہ عرب کا کسری ہے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بیس سال تک گورنرر ہے،نہ ہی کسی نے اس پر اعتراض کیا، اور نہ ہی آپ کو معزول کیا، جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ المسلمین بنے تو کچھ دوسری ولایات بھی آپ کی گور نری میں دیدیں ۔ جس کی وجہ سے آپ بہت بڑی اسلامی دولت اور لشکر کی تیاری پرقادر ہوگئے۔ اس لشکر میں عرب اوباشوں کو بھی شامل کر لیا۔ جنہوں نے امت اسلامیہ کے امام کے خلاف انقلاب کھڑا کیا اور زبر دستی حکومت پر قابض ہوگئے اور لوگوں کی گردنوں کے فیصلے کرنے لگے، اسی قوت اور غلبہ کی وجہ سے اپنے فاسق اور شراب نوش بیٹے یزید کے
Flag Counter