Maktaba Wahhabi

291 - 406
کو اندر موجود آدمیوں سمیت آگ لگا دوں گا۔ آپ سے کہا گیا: اے ابو حفص: گھر میں تو فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی موجود ہے، انہوں نے کہا: بھلے وہ بھی موجود ہو۔‘‘ ردّ: ....یہ بات پہلے گزرچکی ہے کہ کتاب ’’ الامامۃ والسیاسۃ‘‘ قتبیہ بن مسلم کی تالیف نہیں ، صرف ان کی طرف منسوب کی گئی ہے۔ حمل کا اسقاط: افتراء پر داز کہتے ہیں :.... مؤرخ مسعودی [ متوفی ۳۴۶ ھ) جوکہ مروج الذہب کا مصنف ہے، اور ایک مشہور مؤرخ ہے، جس سے بعد میں آنے والا ہر مؤرخ نقل کرتا ہے، اس نے اپنی کتاب ’’اثبات الوصیۃ‘‘ میں قضیہ سقیفہ میں خلافت کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر حملہ کر دیا، اور ان کے گھر کا دروازہ جلادیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو زبر دستی پکڑ لائے، اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دروازہ کے ساتھ اتنا دبایا کہ ان کا حمل ساقط ہو گیا۔‘‘ ردّ:.... بلاشک مسعودی مشہور مؤرخ ہے، لیکن وہ اہل سنت میں سے نہیں ۔ وہ اپنی شہرت کی وجہ سے ہم پر حجت نہیں ہو سکتا ۔ ٭ابو الفتح شہر ستانی نے اپنی کتاب’’الملل والنحل‘‘ (۱؍۵۷) میں نقل کیا ہے کہ نظام نے کہا: بیعت کے دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پیٹ پر مارا جس کی وجہ سے اس کا حمل ساقط ہو گیا۔ عمر چیخ رہا تھا کہ ا س گھر کو اور اس میں موجود لوگوں کو آگ لگادو۔‘‘ اور گھر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، اور حسن وحسین رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی نہ تھا۔ انتہی کلام شہر ستانی۔ ٭صفدی نے، الوافی بالوفیات ۶؍۷۶ پر کہا ہے۔ حرف الف میں ابراہیم بن سیر المعروف بالنظام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے، بے شک حضرت عمر نے بیعت کے دن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پیٹ پر مارا، جس سے ان کا حمل ساقط ہو گیا۔ ردّ:.... شہر ستانی یہاں پر نظام معتزلی کے گمراہ کن اور رسوا کن عقائد شمار کر رہا ہے اور اس نظام کی آفات میں سے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مارا، یہاں تک کہ اس کا حمل ساقط ہو گیا۔ شہر ستانی کہتا ہے: ’’پھر وہ اپنے ان گمراہ کن عقائد میں مزید آگے بڑھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر عیب جوئی کرتے ہوئے کہتا ہے اور میں ان دونوں کے بارے میں اپنی رائے سے یہ بات کہتا ہوں ۔‘‘[1]
Flag Counter