Maktaba Wahhabi

370 - 406
٭سعید الاعرج سے روایت ہے، کہا کہ: میں نے ابو عبداللہ کو یہ فرماتے سنا: ’’بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر سے سلا دیا، حتیٰ کہ سورج طلوع ہو گیا۔ پھر آپ بیدار ہوئے تو پہلے فجر کے دوسنت پڑھیں ، اور پھر فجر کی دور کعات پڑھیں اور اپنے حبیب کو نماز میں بھلا دیا ۔ آپ نے دورکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ پھر ذو شمالین نے آپ سے بات کی (تو باقی دو رکعت پڑھا دیں )۔ یہ تمام اس لیے ہوا تا کہ اس امت کے لیے رحمت ہو، تاکہ کوئی بھی کسی مسلمان کو اس کے سوجانے پر یا بھول جانے پر عارنہ دلائے۔ اس لیے کہ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی ہوا ہے۔‘‘ [1] ٭سعید الأعرج سے روایت ہے، کیا ہے کہ میں نے ابو عبداللہ کو یہ فرماتے سنا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں سوئے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہی آپ کو سلا دیا تھا۔ حتیٰ کہ سورج طلوع ہو گیا، اس میں آپ کے رب کی طرف سے لوگوں کے لیے رحمت تھی۔ کیا آپ دیکھتے نہیں ہیں کہ اگر کوئی آدمی سو جائے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے تو لوگ اسے عار دلاتے ہیں اور کہتے ہیں : تم نماز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے نہیں ہو۔ پس آپ کا سوجانا اسوہ حسنہ بن گیا۔ اگر ایک انسان دوسرے سے کہے کہ: تم نماز سے سو گئے تھے؟ تو وہ کہہ سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی سوگئے تھے۔ پس یہ اسوہ حسنہ اور رحمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت پربڑی مہربانی کی ہے۔‘‘[2] گائے اور بھیڑیے کا صاف عربی زبان میں کلام کرنا: شبہ: ....حدیث: گائے اور بھیڑیے کا صاف عربی زبان میں کلام کرنا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’بنی اسرائیل کا ایک شخص اپنی گائے ہانکے لئے جا رہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہو گیا اور پھر اسے مارا ۔ اس گائے نے (بقدرت الٰہی) کہا:’’ ہم جانور سواری کے لئے نہیں پیدا کئے گئے ۔ ہماری پیدائش تو کھیتی باڑی کے لئے ہوئی ہے۔‘‘
Flag Counter