Maktaba Wahhabi

397 - 406
’’ سانپ اور چنیونٹیاں جب گھروں میں تکلیف دیں تو انہیں مارنا جائز ہے؟ فرمایا: جب وہ تکلیف دیں تو انہیں مارنے اور آگ سے جلانے میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘[1] اور جب آگ سے جلانا کسی بھی جانور کو جائز نہ ہوتا، جیسا کہ مشہور حدیث ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو جلانے کا ارادہ نہ فرماتے جو گھروں میں نماز پڑھتے ہیں ۔ یہ تو ائمہ اہل بیت کی روایات کے مطابق ہے۔ ابو عبداللہ علیہ السلام فرماتے ہیں : بے شک رسول اللہ کے عہد مبارک میں کچھ لوگ نماز سے پیچھے رہ جاتے تھے۔ (مسجد میں باجماعت نماز سے سستی کرتے تھے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریب ہے کہ لوگوں کو نماز کے لیے مسجد میں بلایا جائے او رپھر ہم لکڑیوں کا حکم دیں وہ لوگوں کے دروازوں پر رکھ کر ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔‘‘[2] آپ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے گھروں کو جلانے کا ارادہ کیا تھا جو گھروں میں نماز پڑھتے ہیں ، جماعت کے ساتھ نہیں پڑھتے۔‘‘[3] ایسے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سبائیوں کے ایک گروں کو جلا دیا تھا۔[4] آپ کا مشہور شعر ہے: لمار أیْت الأمر اُمراً منکراً اُوقدت ناري ودعوت قنبراً نو مولود اور غیب کی خبریں : شبہ: ....حدیث: نو مولود اور غیب کی خبریں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’بنی اسرائیل میں ایک آدمی اپنے عبادت خانے میں تھا اس کانام جریج تھا۔اس کی ماں نے اسے پکارا : اے جریج! اس نے کہا :’’اے میرے اللہ! میری ماں اور میری نماز۔‘‘ اس کی ماں نے پکارا :اے جریج۔ اس نے کہا :اے میرے اللہ! میری ماں اور میری نماز۔ اس کی ماں نے کہا:’’ اے اللہ جریج کو موت نہ آئے جب تک یہ کسی زانیہ عورت کا منہ نہ دیکھ لے۔‘‘ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی۔ لیکن انہوں نے اس کی خواہش پوری کرنے سے انکار کر دیا۔
Flag Counter