Maktaba Wahhabi

377 - 406
انس بن مالک وغیر ہم سے روایت کی ہے۔ ٭امامیہ کی اسناد سے جمال سے روایت ہے، وہ ابو عبداللہ سے روایت کرتا ہے۔ میں نے آپ سے اونٹوں کے بارے میں پوچھا کہ ان میں جرب نامی ایک بیمار ہوتی ہے، کیا میں اسے باقی اونٹوں سے علیحدہ کر لوں ؟ کیونکہ اندیشہ ہے کہ یہ بیماری دوسرے جانوروں کو بھی نہ لگ جائے۔ تو ابو عبداللہ نے کہا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا، اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے کبھی بہت سستی گائے اور بکری مل جاتی ہے مگر اس میں جرب نامی بیماری ہوتی ہے۔ مجھے اس کا خرید نا اچھا نہیں لگتا، کیونکہ مجھے ڈرلگتا ہے کہ کہیں یہ بیماری دوسرے جانوروں کو بھی نہ لگ جائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اعرابی: پہلے جانور کو یہ بیماری کس نے لگائی؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہ ہی کوئی مرض متعدی ہوتا ہے، نہ فال، نہ نحوست، نہ ہی صفر اور نہ ہی دودھ چھڑانے کے بعد رضاعت۔‘‘[1] امام صادق رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’جذامی سے ایسے بھاگنا جیسے شیر سے بھاگتا ہے۔‘‘ [2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی چوکیداری کا قصہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی زکوٰۃ کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ میر ے پاس ایک شخص آیا اور لپ بھر کر اناج لینے لگا میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا :’’ اللہ کی قسم! میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤں گا۔‘‘ اس نے کہا کہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر بیوی بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ہے اور مجھے سخت ضرورت ہے، میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ جب صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے رات کے قیدی نے کیا کیا ‘‘؟ میں نے عرض کیا: ’’ اے اللہ کے رسول!اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کی شکایت کی تو مجھے رحم آگیا اور میں نے اسے چھوڑدیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جھوٹا ہے اور پھر آئے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کی وجہ سے مجھے یقین ہوگیا کہ وہ پھر آئے گا۔ چنانچہ میں اس کا منتظر رہا وہ آیا اور اناج لپ بھر کرلینے لگا، میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑدو، میں محتاج ہوں اور مجھ پر بیوی بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ہے اب میں نہیں آؤں
Flag Counter