Maktaba Wahhabi

383 - 406
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بھی روایت کی ہے، فرمایا: اور جس نے ان دونوں سے محبت کی ، اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ آپ کی مراد حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہ تھے۔‘‘[1] اور آپ نے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔‘‘[2] حدیث:.... خلق اللّٰہ آدم علی صورتہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی سے لڑے تو وہ چہرے پر مارنے سے بچے اور یہ نہ کہے کہ اللہ تعالیٰ تیرے چہرے کو برباد کرے اور نہ اس کے مشابہ کوئی کلمہ کہے؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو اس کی صورت پر پیدا کیا ہے ۔‘‘[3] جواب: ....حضرت حسن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک انصاری پر ہوا، وہ اپنے غلام کے چہرہ پر تھپڑ مار رہا تھا اور کہہ رہا تھا: اللہ تیرے چہرہ کو خراب کرے، اور اس کے چہرہ کو بھی جس سے تومشابہت رکھتا ہے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے بہت ہی بری بات کہی، بے شک اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے، یعنی مضروب کی صورت پر۔ یہ جواب صحیح ہے، والحمدللّٰہ۔[4] حسین بن خالد کہتے ہیں : ’’میں نے امام رضا علیہ السلام سے کہا: اے رسول اللہ کے صاحبزادے! ’’ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’ اللہ تعالیٰ نے آدم کو اس کی صورت پر پیدا کیا ہے۔‘‘ آپ نے فرمایا :’’اللہ انہیں قتل کرے، انہوں نے حدیث کا ابتدائی حصہ حذف کر دیا ہے بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دوآدمیوں پر ہوا، وہ ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے تھے۔ آپ نے سنا، ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا: اللہ تعالیٰ تیری شکل بگاڑے، اور اس کا چہرہ بھی بگاڑ دے جو تجھ سے مشا بہت رکھتا ہے۔ آپ نے فرمایا:’’ اے اللہ کے بندے! اپنے بھائی کو ایسے مت کہو۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے آدمی کو اس کی صورت پر پیدا کیاہے۔‘‘[5]
Flag Counter