Maktaba Wahhabi

180 - 406
یہ ہے کہ ان دوروایات کی وجہ سے قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کے اتنے بڑے مجموعہ کو رد نہیں کیا جا سکتا جس میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی مدح و تعریف کرتے ہوئے ان سے رضامندی کا اظہار کیا ہے اور ان میں سے کسی ایک سے خطا ہو جانے کی وجہ سے ان کی ظاہری اور باطنی طہارت اور فضائل کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اختلاف صحابہ رضی اللہ عنہم کی وجہ سے امت کی عصمت دری شبہ:.... صحابہ کے اختلاف کی وجہ سے امت عصمت سے محروم ہوئی اور ان میں تفرقہ اور اختلاف پیدا ہوا۔ ٭ ان میں سے ایک تنقید نگار کہتا ہے: تمام مشکلات کی بنیاد صحابہ ہیں ۔ انہوں نے اس مسئلہ میں اختلاف کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے ایک تحریر لکھوا دیں جو کہ قیامت تک انہیں گمراہی سے محفوظ رکھ سکے اور ان کے اس اختلاف نے امت اسلامیہ کو اس فضیلت سے محروم کیا اور گمراہی کے گڑھوں میں گرا دیا۔ حتیٰ کہ امت منقسم ہو کر گروہوں میں بٹ گئی۔ اس تنازع کی وجہ سے ان کے پاؤں پھسل گئے اور ہوا اکھڑ گئی۔ انہوں نے خلافت میں اختلاف کیا اور حزب اختلاف اورحزب اقتدار میں بٹ گئے جو کہ امت مسلمہ کی پسماندگی کا سبب بنا۔ شیعان علی اور شیعان معاویہ دو گروہ سامنے آئے اور انہوں نے کتاب اللہ کی تفسیر میں اختلاف کیا۔ احادیث رسول اختلاف کی نظر ہوئیں جس کے نتیجہ میں فرقے، مذاہب اور گروہ پیدا ہوئے۔ اس کے نتیجہ میں اہل کلام کے مختلف مکاتب فکر اور مدارس سامنے آئے اور مختلف قسم کے فلسفات کا ظہور ہوا۔ جس کا نتیجہ سیاسی اختلاف تھا جس کے پیچھے حکومت تک پہنچنے کی امیدیں اور کوششیں کارفرما تھیں ۔ اگر صحابہ نہ ہونے تو مسلمانوں میں اختلاف اور تفرقہ پیدا نہ ہوتا۔ ہر وہ اختلاف جو پیدا ہو چکا ہے یا پیدا ہو گا، تو اس کی اصل صحابہ کا اختلاف تھا۔ اس شبہ کا ردّ اس تنقید نگار کا اشارہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کی طرف ہے، آپ فرماتے ہیں : ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف بڑھ گئی، تو آپ نے فرمایا :’’ لکھنے کے لیے کوئی چیز لاؤ کہ میں تمہیں ایک تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم گمراہی میں کبھی نہ پڑ سکو گے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت تکلیف ہے وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں ۔ تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے کتاب اللہ ہی کافی ہے۔‘‘ اس کے بعد گھر میں موجود لوگ جھگڑنے لگے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’یہاں سے اٹھ کر
Flag Counter