Maktaba Wahhabi

299 - 406
تو اسے سنگسار کروں گا ، یا پھر وہ چار گواہ لائے، جو گواہی دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کرنے کے بعد دوبارہ حلال کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سعید ابن مسیب فرمایا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائیں ، اگر آپ متعہ سے منع نہ کرتے تو دن دیہاڑے اعلانیہ زنا ہوتا۔‘‘[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول : ’’اگر علی رضی اللہ عنہ نہ ہوتا تو عمر ہلاک ہو جاتا‘‘: ردّ:.... اگرہم فرضی طور پر اس جملہ کو صحیح بھی تسلیم کر لیں ، تو پھر بھی یہ بات کہنے کے کچھ اسباب ہیں ۔ وہ یہ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو رجم کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا کہ یہ لڑکی پاگل ہے۔ آپ نے اس پر حد لگانا ترک کر دیا، اور یہ جملہ ارشاد فرمایا۔ ٭ ایک دوسری روایت میں ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک حامل عورت کو حد لگانا چاہتے تھے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس طرف آپ کو توجہ دلائی۔ تو آپ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا۔ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے الاستیعاب میں اس طرف اشارہ کیا ہے، اور علامہ محب الطبری رحمہ اللہ نے الریاض النضرۃ میں یہ بتایا ہے۔ بالا ضافہ ابن مطہر الحلی (رافضی) نے بھی یہ دونوں روایات اسی سیاق کے ساتھ نقل کی ہیں ۔ پہلی روایت امام احمد نے ’’الفضائل‘‘ میں ابن ظبیان الجنبی سے نقل کی ہے۔ روایت اس طرح ہے: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک ایسی عورت کے پاس پہنچے جس نے زنا کیا تھا۔ تو آپ نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا۔ لوگ اسے رجم کرنے کے لیے لے گئے۔ راستہ میں انہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ ملے، انہوں نے پوچھا: اس عورت کا کیا ماجرا ہے؟ کہنے لگے: اس نے زنا کیا ہے۔اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے ہاتھوں سے وہ عورت چھین لی اور انہیں واپس کردیا۔ جب وہ واپس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے انہوں نے پوچھا: کیوں واپس آگئے ہو؟ کہنے لگے: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں واپس کر دیا ہے۔ تو فرمایا: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کام ضرور کسی ایسی وجہ سے کیا ہوگا۔ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلالیا،جب آپ تشریف لائے تو غصہ میں لگ
Flag Counter