Maktaba Wahhabi

143 - 406
اور جب اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کوئی ملامت والی بات نہیں یہی حق ہے، تو پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر بھی ملامت والی کوئی بات نہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ لفظ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کو آپ نے محبت اور تعظیم کی وجہ سے نہیں مٹایا تو ہم کہتے ہیں : ’’ جو کچھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کیا: وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت اور آپ کے دین کے اعزاز و بلندی کے لیے کیا تھا۔‘‘ ۶.... وہ آیات و احادیث جنہیں مذمت صحابہ پر محمول کیا جاتا ہے بہت ساری آیات ایسی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صحابہ کرام کی مذمت پر محمول ہیں ۔ ان پر ہم عمومی ردّ پیش کرتے ہیں ۔ وہ تمام آیات جن سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں طعن پر استدلال کیا جاتا ہے، وہ تین اقسام سے خالی نہیں ہیں : ۱۔یا تو وہ آیات کفار اور منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ۔ ۲۔یا وہ عمومی ہیں جن سے امت کو خیر کی ترغیب اور اس کا حکم دیا گیا ہے، اور شر سے ڈرایا اور منع کیا گیا ہے۔ ان میں خطاب عمومی طور پر صحابہ کرام اور بعد میں آنے والے لوگوں سے ہوتا ہے اور اکثر طور پر یہ آیات ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ﴾ کے خطاب سے شروع ہوتی ہیں ۔ قرآن مجید میں اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ اس میں صحابہ کرام پر کوئی طعنہ زنی والی بات نہیں اسی اسلوب میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مخاطب کیا ہے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ﴾ [المائدۃ: ۶۷] ’’اے رسول! جو کچھ آپ پر آپ کے رب کی جانب سے اتاراگیا ہے اس کی تبلیغ کریں اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔ بیشک اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ اور فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ [الزمر: ۶۵]
Flag Counter