Maktaba Wahhabi

58 - 406
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متعلق شبہات اور اُن کا ردّ ۱.... صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر طعن کرنے والوں کا ایک بڑا شبہ جس میں ان کے متعلق حسن ظن اور خیر و بھلائی کا عقیدہ رکھنے والوں کی طرف بہت بڑی برائی کی نسبت کرتے ہیں ، وہ مسئلہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت کا عقیدہ ہے۔ عدالت کا معني لغت میں : ....عدل، ظلم کی ضد اور الٹ ہے۔کہا جاتا ہے کہ : فلاں نے اس معاملہ میں عدل و انصاف سے کام لیا اور کسی چیز میں تعدیل کرنے سے مراد اسے ٹھیک کرنا ہے۔ کہا جاتا ہے: عدلتہ فاعتدل؛ میں نے اسے ٹھیک کیا تو وہ ٹھیک ہوگیا ۔ اس لغوی تعریف سے واضح ہوتا ہے کہ لغت میں عدالت کا معنی ٹھیک اور درست یعنی استقامت پر ہونا ہے، اور عدل [جب فرد کے لیے بولا جائے تو اس سے مراد]وہ انسان ہے جس سے کوئی ایسی چیز ظاہر نہ ہوئی ہو جو شک و شبہ میں ڈالتی ہو۔ یہی وہ انسان ہے جس سے لوگ راضی ہوتے ہوں اور اس کی گواہی قبول کرتے ہوں اور اس کی بات پر قناعت کر لیتے ہوں ۔‘‘ عدالت کا معنی اصطلاح میں :.... اصطلاح میں عدالت کا معنی بیان کرنے میں علمائے کرام نے مختلف قسم کی عبارتوں سے کام لیا ہے۔ لیکن ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ عدالت یا عدل کا معنی یہ ہے کہ : وہ انسان جو فرائض ادا کرتا ہو، احکام شریعت کی پیروی کرتا ہو، او رجس چیز سے منع کیا گیا ہے اس سے بچ کر رہتا ہو، اور فحاشی اورگناہ کے کام سے اور گرے ہوئے نا پسندیدہ کاموں سے دور رہتا ہو۔ اپنے افعال، معاملات، اور دیگر امور میں حق اور واجب کی تلاش میں رہتا ہو اور بول چال میں بھی ایسے الفاظ سے بچ کر رہتا ہو جس سے اس کا دین اور مروت داغدار ہوں ۔ پس جس کے احوال ایسے ہوں اسے دین میں عدل سے موصوف مانا جا سکتا ہے ۔اور بول چال میں سچا تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ عدل یا عدالت کا معنی یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ : یہ دینی محافظت کا نام ہے جو انسان کو تقوی کے لزوم اور مروت کا متحمل بناتی ہے اور اس کے ساتھ کوئی بدعت نہ پائی جائے اور ایسا انسان کبیرہ گناہوں سے بچ کر رہتا ہو اور صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرتا ہو۔‘‘
Flag Counter