Maktaba Wahhabi

266 - 406
مالک بن نویرہ کے قتل پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے متعلق حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے موقف پر شبہ: ٭.... ان میں سے ایک تنقید نگار کہتا ہے: ’’خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مالک بن نویرہ کو اسیری کی حالت میں قتل کیا اور اسی رات اس کی بیوی کے ساتھ شب باشی کی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے: اے اللہ کے دشمن! تم نے ایک مسلمان کو قتل کیا، اور پھر اس کی بیوی کے ساتھ رات گزاری، اللہ کی قسم! ہم تمہیں ضرور رجم کر دیں گے۔‘‘ لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کا دفاع کیا اور فرمایا: اے عمر! اسے چھوڑ دو۔ اس نے تاویل کی اور غلطی کھائی اب اس سے اپنی زبان کو روک لو۔‘‘ یہ ایک دوسری رسوائی ہے، جسے تاریخ نے اکابر صحابہ میں سے ایک صحابی کے متعلق رقم کیا ہے۔ جب ہم اس کا ذکر کرتے ہیں تو پورے احترام اور تقدیس کے ساتھ ذکر کرتے ہیں ۔ بلکہ اسے ’’سیف اللہ المسلول‘‘ اللہ تعالیٰ کی ننگی تلوار کا لقب دیتے ہیں ۔ اب میرے لیے کیا باقی رہ گیا ہے کہ میں اس صحابی کے متعلق کیا کہوں جس کا کردار ایسا ہے۔ مالک بن نویرہ جیسے جلیل القدر صحابی کو قتل کیا، جو کہ بنی تمیم اور یربوع قبائل کے سردار تھے اور جوانمردی، کرم گستری اور شجاعت میں ان کی ضرب المثل بیان کی جاتی تھی ۔اور مورخین نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ خالد رضی اللہ عنہ نے مالک بن نویرہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ غدر کیا تھا۔ جب انہوں نے ہتھیار ڈال دیے اور باجماعت نماز ادا کی تو انہیں رسیوں سے باندھ دیا۔ ان میں مالک کی بیوی لیلیٰ بنت منہال بھی تھیں جو کہ عرب کی مشہور ترین خوبصورت عورت تھیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے خوبصورت عورت نہیں دیکھی گئی۔ خالد اس کے حسن و جمال کے فتنہ میں پڑ گئے۔ مالک نے اس سے کہا: ہمیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دو۔ آپ ہمارے درمیان فیصلہ کریں گے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بھی مداخلت کی اور بھرپور زورلگایا کہ انہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا جائے۔ مگر حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے انکار کر دیا اور یہ کہا کہ اگر میں اسے قتل نہ کروں تو اللہ تعالیٰ مجھے کوئی مہلت نہ دے۔ تو مالک نے اپنی بیوی لیلیٰ کی طرف مڑ کر دیکھا اور خالد سے کہا: یہ وہ عورت ہے جس نے مجھے قتل کر دیا۔ پھر خالد نے حکم دیا کہ اس کی گردن مار دی جائے اور اس کی بیوی لیلیٰ کو اپنے قبضہ میں لے لیا اور اس کے ساتھ پہلی رات شب باشی کی۔ ردّ: .... اس تنقید نگار نے جھوٹی روایات کے علاوہ کسی چیز کا ذکر نہیں کیا اور ان روایات کو جان بوجھ کر چھوڑ دیا ہے جو معتمد تاریخ شمار ہوتی ہیں ۔ ان روایات میں سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ
Flag Counter