Maktaba Wahhabi

157 - 406
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کے ایک قبیلہ کو جہاد کے لیے نکلنے کا کہا، مگر انہوں نے گرانی محسوس کی تو اللہ تعالیٰ نے ان سے بارش روک لی، یہ ان کے لیے عذاب تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ غزوہ تبوک کیلئے نکلے تھے‘ انہیں کوئی عذاب یا برائی نہیں پہنچی۔ ان تمام کے سرکردہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، جنہوں نے گھر کا سارا مال لشکر کی تیاری کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر ڈال دیا تھا۔ گھر میں صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا نام چھوڑ آئے تھے۔‘‘[1] اس پر مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی صحبت کو قرآن میں ثابت کیا ہے۔ اس آیت کے ہی اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِلَّا تَنْصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا﴾ [التوبۃ: ۴۰] ’’اگر تم اس کی مدد نہ کرو تو بلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی، جب انہیں کافروں نے نکال دیا، جب کہ وہ دو میں دوسرا تھا، اور وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا غم نہ کر، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گھر کا آدھا مال لا کر پیش خدمت کر دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک ہزار دینار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جھولی میں ڈال دئیے اور جیش العسرہ کو تیار کیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’آج کے بعد عثمان جو عمل بھی کرے، اسے نقصان نہ دے گا۔‘‘[2] جبکہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کے پیچھے نماز پڑھی۔[3] اور اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کے لیے معافی کا اعلان کر رکھا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ لَقَدْ تَابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ﴾ [التوبۃ: ۱۱۷] ’’یقیناً اللہ نے نبی، مہاجرین اور انصار پر مہربانی کی جنہوں نے بڑی تنگی کی گھڑی میں اس کا ساتھ دیا تھا اگرچہ اس وقت بعض لوگوں کے دل کجی کی طرف مائل ہوچلے تھے۔ پھر اللہ نے ان پر رحم فرمایا کیونکہ اللہ مسلمانوں پر بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘
Flag Counter