Maktaba Wahhabi

133 - 406
۴.... سریہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما ٭شبہات کا مارا انسان کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے دو دن قبل غزوہ روم کے لیے ایک لشکر تیار کیا، جس پر سالار حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو مقرر فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی۔ اس لشکر میں مہاجرین و انصار کے بڑے بڑے نامور صحابہ موجود تھے، جیسا کہ حضرت ابوبکر، عمر اور حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگر مشہور کبار صحابہ بھی تھے۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو امیر بنانے پر اعتراض کیا، اور کہنے لگے: ہم پر کیسے ایسے نوجوان کو امیر بنایا جا سکتا ہے جس کی داڑھی کے بال بھی ابھی نہیں آئے۔ اس سے پہلے یہ لوگ ان کے والد حضرت زید رضی اللہ عنہ کو امیر بنانے پر بھی تنقید کر چکے تھے۔ الغرض اس سلسلہ میں بڑی لمبی گفتگو اور لے دے ہوئی۔ حتیٰ کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طعنہ زنی اور جرح سنی تو بہت سخت غصہ ہوئے۔ پھر آپ درد سر اور بخار کی وجہ سے سر پر پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے۔ آپ دو آدمیوں کا سہارا لے کر آ رہے تھے اور آپ کی ٹانگیں زمین پر بڑی مشکل سے گھسٹ رہی تھیں ۔ اس لیے کہ آپ پر بہت زیادہ کمزوری کا غلبہ ہو گیا تھا۔ آپ منبر پر تشریف لے گئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ’’ اے لوگو! اسامہ کو امیر بنانے کے بارے میں تمہارے بعض افراد کی شکایات مجھ تک پہنچی ہیں ۔ اگر تم میرے اسامہ رضی اللہ عنہ کو امیر بنانے پر طعنہ زنی کر رہے ہو تو یقیناً اس سے قبل جب میں نے اس کے والد کو امیر بنایا تھا، اس پر بھی تم نے طعنہ زنی کی تھی۔ ہاں اللہ کی قسم! وہ اس چیز کا حق دار تھا اور اس کے بعد اس کا بیٹا اس کا حق دار اور اس قابل ہے۔‘‘ کہتے ہیں : اگر ہم اس مسئلہ کی گہرائی میں جائیں تو دیکھتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس لشکر کے اہم ترین اور نمایاں عناصر میں سے تھے۔ اس لیے کہ آپ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلیفہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو اس منصب سے معزول کرنے کا مطالبہ کیا کہ ان کی جگہ کسی دوسرے کو لایا جائے۔ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابن الخطاب! تیری ماں تجھ پر روئے کیا تم مجھ سے اس آدمی کے معزول کرنے کا مطالبہ کر رہے ہو جسے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعین کیا ہے۔‘‘ اس شبہ پر علمائے کرام کا ردّ ٭اس سارے قصہ میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض الموت میں صحابہ کرام کو
Flag Counter