Maktaba Wahhabi

404 - 406
آدم علیہ السلام کی خطا ان کی تخلیق سے تیس سال قبل ان کے مقدر میں لکھی جا چکی تھی اور آنے والی روایت اس دوسرے نکتہ پر دلالت کرتی ہے۔ او ریہ کہنا کہ حجت قائم کردی۔ اس مراد یہ ہے کہ حجت میں غالب آگئے اور یہ ضمیر قضاء وقدر کی طرف لوٹتی ہے۔‘‘ [1] ٭اور عبدالصاحب نے کہا ہے: ’’اور جو بات حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جواب سے سمجھ میں آتی ہے، وہ یہ ہے کہ خطاء کا واقعہ ہونا حضرت آدم کی تخلیق سے قبل عالم ارواح میں حضرت آدم کے مقدر میں لکھا جا چکا تھا۔‘‘ میں کہتا ہوں : ارواح کو عالم وجود سے دوہزار سال قبل تخلیق کیا گیا تھا۔ یہ ایک معرکہ آراء مسئلہ ہے جس میں ناسمجھی کی وجہ سے بہت سارے لوگ ہلاک ہوگئے ہیں ۔ کیونکہ وہ اس کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکے تھے۔ یہ مسئلہ مخلوق کے وجود سے پہلے ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے فیصلہ اور تقدیر کا مسئلہ ہے۔ حضرت علاء الحضرمی رضی اللہ عنہ کا لشکر کے ساتھ سمندر پر چلنا: کہتے ہیں : اس میں کتنی ہی کثرت کے ساتھ روایات نوامیس طبعی کے خلاف ہیں ۔ آپ کیلئے وہی کافی ہے جو کچھ وہ علاء ابن الحضرمی کے متعلق کہتا ہے کہ جب اسے چار ہزار کے لشکر کے ساتھ بحرین کی طرف بھیجا۔ یہ لوگ چل پڑے ۔ یہ لوگ راستہ میں ایک خلیجی سمندر پر پہنچے، جس میں نہ اس سے پہلے کوئی اتراتھا اور نہ اس کے بعد کوئی اترا ہے۔ ابو ہریرہ کہتے ہیں : حضرت علاء الحضرمی نے اپنے گھوڑے کی لگام پکڑلی اور سمندر کے پانی پر چلنے لگے۔ آپ کا لشکر بھی آپ کے پیچھے چل پڑا۔کہتے ہیں : ’’اللہ کی قسم! نہ ہم میں سے کسی کے پاؤں گیلے ہوئے اور نہ ہی گھوڑوں کے سم۔ ‘‘ جواب: ....صدوق نے روایت کیا ہے کہ حضرت امیر المؤمنین کا گزر راستہ پر ہوا۔ ایک خیبری بھی آپ کے ساتھ چل پڑا۔ آپ کا گزر ایک بہتی ہوئی وادی سے ہوا۔ خیبری اپنی سواری پر بیٹھ کر پانی عبور کر گیا۔ پھر اس نے امیرا لمؤمنین کو آواز دے کر کہا: ’’ اے انسان! اگر تمہیں بھی اس چیز کاپتہ ہوتا جس کا مجھے پتہ ہے، تو تم بھی ایسے ہی عبور کر لیتے جیسے میں نے عبور کیا ہے۔‘‘ امیر المؤمنین نے اس سے کہا:
Flag Counter