Maktaba Wahhabi

356 - 406
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس حجت یہ حدیث تھی: اس کی دلیل صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تمہارے پاس کوئی آئے اور تمہارا نظام ایک آدمی کے ہاتھ میں ہو‘ اوروہ تمہاری جماعت میں تفریق پیداکرنا چاہتا ہو تو اسے قتل کردو خواہ وہ کوئی بھی ہو ۔‘‘[1] حضرت حسن بصری رحمہ اللہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن: مؤرخ طبری نے تاریخ ۳؍۲۳۲ میں اور ابن اثیر نے الکامل ۳؍۴۸۷ میں حسن بصری سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انھوں نے کہا ہے: ’’معاویہ میں چار خصلتیں ایسی تھیں کہ اگر ان میں سے صرف ایک خصلت بھی ہوتی تو ہلاکت کے لیے کافی تھی.... الخ ۔ جواب: ....اس روایت کا مدار ابو مخنف پر ہے، ابو مخنف کا نام لوط بن یحییٰ الازدی الکوفی ہے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے اس کے بارے میں کہا ہے: انتہائی بے کار اخباری ہے، اس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ [2] ابو حاتم اور دیگر کے ہاں بھی متروک ہے، دارقطنی نے اسے ضعیف کہا ہے۔ ابن معین نے نا قابل اعتماد کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے: بے کار آدمی ہے۔ ابن عدی کہتے ہیں : جلاہوا (بدبودار) شیعہ ہے، عقیلی نے اسے ضعفاء میں شمار کیا ہے۔[3] پس ان وجوہات کی بناپر یہ خبر ساقط اور ناقابل حجت ہے، کیونکہ اس کی سند میں ضعف پایا جاتا ہے۔ یہ تو طبری کے حوالے سے بات ہوئی جہاں تک ابن اثیر کا تعلق ہے تو اس نے کوئی سند بیان ہی نہیں کی۔ یہ دعوی کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دی: ایک معترض کہتا ہے: اسے کیسے عادل صحابی شمار کرتے ہیں ، حالانکہ اس نے جنتی نوجوانوں کے سردار حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہردی تھی۔ جواب: ....یہ دعوی نہ ہی ثابت ہے او رنہ ہی اس پر کوئی صحیح دلیل موجود ہے۔ ٭اس وقت کے لوگ فتنہ میں مبتلا تھے، ان کی خواہشات اور آراء آپس میں ٹکرائی تھی۔ ہر فرقہ دوسرے کی جانب مذموم باتیں منسوب کرتا تھا۔ جب اس طرح کی باتیں نقل کی جائیں تو ہم پر واجب ہوتا ہے کہ ہم اس وقت تک اسے قبول نہ کریں جب تک وہ ثقہ اور عادل راوی کے ذریعہ ہم تک نہ پہنچے۔
Flag Counter