Maktaba Wahhabi

50 - 406
حضرت سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ جو کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق ایک لفظ بھی زبان سے نکالتا ہے وہ یقیناً خواہشات نفس کا پجاری ہے ۔‘‘[1] حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جو کوئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک کی شان میں کوئی کوتاہی کرتا ہے ‘ یا ان میں سے کسی ایک سے ہوجانے والی لغزش کی وجہ سے اس سے بغض رکھتا ہے؛ یا ان کی برائیوں کا تذکرہ کرتا ہے ؛ توایسا انسان یقیناً بدعتی ہے۔ [اوراس بدعت کا ازالہ اسی وقت ہوگاجب] وہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے رحمت و مغفرت کی دعا کرے تو اس کا دل پاک ہوجائے گا۔‘‘ [2] ۸۔ صحابہ کرام رضی الله عنہم کے مابین چپقلشوں پر خاموشی: جو کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین پیش آیا‘ان کے مابین جنگیں اور لڑائیاں ہوئیں ؛ ان کے حوالے سے مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھے؛اور ان معاملات میں نہ پڑے۔ اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایسے معاملات پر خاموشی اختیارکرتے ہیں ؛ اور کہتے ہیں کہ یہ ان کے اجتہادی فیصلے تھے جن پر ان کے لیے اجر ہے۔ اہل سنت و الجماعت کے عقائد کی سبھی کتابوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین پیش آنے والے ایسے معاملات میں پڑنے ؛ یا گہرائی میں جانے سے منع کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایسے واقعات ان کے اجتہاد کی وجہ سے پیش آئے ؛ جس میں ان کے لیے ہر حال میں اجر ہے۔اس کی دلیل یہ ہے کہ : اولاً: ....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاذکر کیا جائے تو اپنی زبانوں کو روک لو۔‘‘[3] ثانیاً:.... ایسی باتیں کرکے علم و عمل کسی بھی چیز میں کسی فائدہ کی امید نہیں رکھی جاسکتی۔تو ایک اچھے مسلمان کی نشانی یہ ہے کہ وہ ایسی چیزوں کو ترک کردے جو اس کے فائدہ کی نہیں ۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین لڑائیوں اور جنگوں کے جتنے بھی واقعات پیش آئے؛
Flag Counter