Maktaba Wahhabi

408 - 406
جب انسان اپنی پسندیدہ چیز کو دیکھتا ہے، تو اسے کوئی چیز اس سے اچھی نہیں لگتی کہ اسے وہ اپنے آگے اللہ کے پاس بھیج دے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات کو پسند کرتے ہیں اور وہ اس وقت اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے، اور جب کوئی ایسی چیز دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو ناپسند کر تا ہے۔[1] ایسے ہی امام سجاد سے روایت ہے، ان الفاظ میں حدیث وارد ہوئی ہے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو پسند کر تے ہیں ، او رجو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو ناپسند کرتے ہیں ۔ یہ تمام روایات حالت موت کے بارے میں ہیں ۔ نمازوں میں تخفیف پچاس سے پانچ: کہتے ہیں : امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں قصہ معراج النبی، اور رب تعالیٰ سے ملاقات کے متعلق عجیب وغریب قصہ روایت کیا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ پھر اللہ نے میرے اوپر پچاس نمازیں فرض کی تو میں اس حکم کو لے کر واپس آیا حتی کہ میرا گزر موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے ہوا ۔تو موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا :اللہ نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا :پچاس نمازیں ۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا :آپ اپنے پروردگار سے تخفیف کی درخواست کریں ، کیونکہ آپ کی امت میں اتنی طاقت نہیں ہے۔‘‘ تو میں واپس گیا اور اپنے پروردگار سے دوبارہ عرض کیا تو اللہ تعالی نے اس کا ایک حصہ معاف فرمایا۔ پھر میں موسیٰ کے پاس واپس آیا تو انہوں نے پھر اسی طرح کہا۔ اورمیں نے ویسا ہی کیا تو اللہ تعالیٰ نے پھر ایک حصہ معاف کردیا ۔ میں پھر موسیٰ کے پاس واپس آیا اور میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے کہا :اپنے پروردگار سے پھر عرض کیجیے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں اس کی طاقت نہیں ۔‘‘ میں نے واپس آکر پھر پروردگار سے کہا تو اس نے فرمایا کہ:’’ یہ پانچ نمازیں باقی رکھی جاتی ہیں اور یہ ثواب میں پچاس نمازوں کے برابر ہیں میرے پاس بات نہیں بدلی جاتی ۔‘‘[2]
Flag Counter