Maktaba Wahhabi

384 - 406
حدیث:.... بروز قیامت دیدار الٰہی: شبہ: ....حدیث: بروز قیامت دیدار الٰہی: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!کیا ہم لوگ اپنے پروردگار کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا تمہیں بدر کی رات میں چاند کو دیکھنے میں کوئی دقت ہوتی ہے جب بادل نہ ہوں ؟ لوگوں نے کہا:’’ نہیں ۔‘‘اے اللہ کے رسول۔ آپ نے فرمایا :’’تم اسی طرح اپنے رب کو دیکھو گے۔‘‘[صحیح بخاری] کہتے ہیں : یہ حدیث ارباب خردودانش کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ کیا ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی صورت مختلف ہو سکتی ہے کہ بعض اسے پہچان لیں ، اوربعض نہ پہچان سکیں اور کیا ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پنڈلی ہے جو ا س کی آیت اور علامت ونشانی ہے؟ اور پنڈلی دوسرے اعضاء کے بغیر کیسے اور کس چیز کی نشانی ہو سکتی ہے؟ اور کیا اللہ تعالیٰ کے لیے حرکت کرنا اورمنتقل ہونا جائز ہے کہ وہ پہلی اور دوسری بار آئے گا، اور کیا اللہ تعالیٰ کے لیے ہنسنا جائز ہے، اور اس سارے کلام کا کیا وزن (اور حقیقت) ہے؟ جواب: ....بروز قیامت دیدار الٰہی کی روایات اہل بیت سے بھی مروی ہیں ۔ ایک طویل حدیث میں ہے کہ بے شک اہل جنت اللہ تعالیٰ کی آواز سنیں گے اور اللہ ان سے مخاطب ہوں گے اور اہل جنت اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھیں گے۔ یہ دو باتیں اہل جنت کے لیے سب سے زیادہ لذیذ اور محبوب ہونگی۔ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں :’’ جب اہل جنت نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے تو اس دوران وہ ایک آواز سنیں گے جو عرش کے نیچے سے آرہی ہوگی۔ وہ آواز ہو گی: اے اہل! جنت تم اپنے ٹھکانے کو کیسے دیکھ رہے ہو؟ تو وہ کہیں گے: بہترین ٹھکانہ ہمارا ٹھکانہ ہے، اور بہتر ین ثواب ہمارا ثواب ہے۔ ہم نے ایک آواز سنی ہے، اور اب اس کو دیکھنے کی خواہش کر رہے ہیں ۔ وہ ہمارا سب سے بڑا ثواب ہوگا اور تو نے اس کا وعدہ کر رکھا ہے بے شک تو وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ پس اللہ تعالیٰ ان کے سامنے آئیں گے۔ حتیٰ کہ لوگ رب تبارک وتعالیٰ کے چہرہ کی طرف دیکھیں گے۔ ‘‘[1] عاصم بن حمید ابو عبداللہ سے روایت کر تے ہیں ، فرمایا:’’ جب وہ جمع ہو جائیں گے تو رب تعالیٰ ان کے لیے تجلی فرمائیں گے۔ جب وہ اس کی طرف دیکھیں گے تو سجدہ میں گر جائیں گے۔‘‘[2] امام سجاد کہتے ہیں : اے اللہ! ہماری آنکھوں کو اپنے ساتھ ملاقات کے دن اپنے دیدار پر قادر بنادے۔‘‘
Flag Counter