Maktaba Wahhabi

401 - 406
’’ یہ ہے تمہارا انعام اور تم نے دنیا میں جو محنت کی تھی اس کی پوری قدر دانی کی گئی ہے۔‘‘ جواب:.... مجلسی نے اس آیت کی تفسیر ان الفاظ میں کی ہے: ’’ اوریہ احتمال ہے کہ اس آیت کا معنی یہ ہو کہ: کسی ایک سے عذاب صرف اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وجہ سے ہی ٹل سکتا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ’’تم میں سے کوئی بھی اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھی ؟تو آپ نے فرمایا: ’’اورمیں بھی نہیں سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں سمیٹ لیں ۔‘‘[1] حد یث: ....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور گلہ بانی : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا، جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں ۔‘‘ [2] کہتے ہیں : یہ انتہائی بعید ازقیاس اور گری ہوئی بات ہے ۔ جواب: ....ابو جعفر کہتے ہیں کہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجاجس نے بکریاں نہ چرائی ہوں ۔‘‘[3] حد یث: ....حضرت ابر اہیم علیہ السلام کا ختنہ ۸۰ سال کی عمر میں : اس حدیث پر اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ۸۰ سا کی عمر میں ختنہ کروایا۔‘‘ [4] جواب:.... یہ حدیث ائمہ اہل بیت نے بھی روایت کی ہے، حضرت کا ظم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے فی سبیل اللہ جہاد حضرت ابر اہیم علیہ السلام نے اس وقت کیا جب اہل روم نے حضرت لوط علیہ السلام کو قیدی بنالیا تھا، حضرت ابراہیم نے جہاد کے لیے کوچ کیا، اور حضرت لوط کو چھڑالائے اور سب سے پہلے حضرت ابراہیم نے اس وقت ختنہ کیا جب آپ کی عمر مبارک اسی سال ہوگئی تھی۔‘‘[5] حد یث: ....حضرت آدم علیہ السلام کی عمر: اور جس حدیث کا انکار کیا ہے، وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ہے : ’’ آدم علیہ السلام نے عرض کیا: اے اللہ! اس کی عمر کتنی طے کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ساٹھ سال۔
Flag Counter