Maktaba Wahhabi

376 - 406
محمد بن حمران ابو عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے آپ سے سوال کیا: کیا جنبی مسجد میں بیٹھ سکتا ہے۔انھوں نے فرمایا: نہیں لیکن مسجد میں سے گزر سکتا ہے سوائے مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے۔‘‘ اور فرمایا: ہمارے اصحاب نے روایت کیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری مسجد میں کوئی نہ سوئے اور نہ ہی کوئی جنبی اس میں داخل ہو۔‘‘ اور فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ مسجد کو پاک رکھا جائے اور کوئی مسجد میں بحالت جنابت داخل نہ ہو، سوائے میرے اور علی اور حسن وحسین رضی اللہ عنہم کے۔‘‘[1] مروزی نے فقیہ علیہ السلام سے روایت کیا ہے، فرمایا: ’’جب انسان کو ماہ رمضان میں رات کو جنابت ہو جائے اور وہ صبح تک غسل نہ کرے تو اس پر لگاتا ر دوماہ کے روزے ہیں اور اس دن کا بھی روزہ ہے، اور اس دن کی فضیلت کو وہ نہیں پاسکے گا۔‘‘[2] ابوبصیر نے ابو عبداللہ سے روایت کیا ہے، فرمایا: ’’ وہ آدمی جو ماہ رمضان میں رات کو جنبی ہو جائے، اور پھر وہ جان بوجھ کر صبح تک غسل کو مؤخر کر دے، تو وہ ایک غلام آزاد کرے گا، یا دوماہ مسلسل روزے رکھے گا۔ یاساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے گا اور فرمایا کہ وہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ کبھی بھی اس ثواب کا ادراک نہ کر سکے۔‘‘[3] احمد بن محمد سے روایت ہے وہ ابو لحسن علیہ السلام سے روایت کرتا ہے: کہا: ’’ میں نے آپ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو ماہ رمضان میں اپنی بیوی کے پاس چلا گیا، یا اسے جنابت لاحق ہوگئی پھر وہ جان بوجھ کر سوگیا، حتیٰ کہ صبح طلوع ہو گئی، فرمایا: وہ اس دن کا روزہ بھی پورا کرے گا اور اس کی قضاء بھی کر ے گا۔‘‘[4] حدیث:.... لا عدوی ولا صفر ولا ہامۃ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ .... فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا عَدْوَی وَلَاطَیْرَۃَ وَلَاہَامَۃَ وَ لَاصَفَرَ۔))[5] ’’چھوت لگنا ، بدشگونی لینا، الو کا منحوس ہونا اور صفر کا منحوس ہونا یہ سب لغو خیالات ہیں ۔‘‘ جواب:.... یہ حدیث امام بخاری نے صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن عمر، اور حضرت
Flag Counter