Maktaba Wahhabi

221 - 406
ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ....‘‘ یہ حدیث عروہ بن زبیر نے سعد بن ابراہیم سے روایت کی ہے، نہ کہ اس کے بیٹے ہشام نے لیکن اس تنقید نگار نے جان بوجھ کر حدیث کے اس پہلو سے چشم پوشی کی ہے، اس لیے کہ اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں ۔ اس لیے کہ ان میں سے کسی ایک راوی میں بھی کسی بھی لحاظ سے کوئی طعن وارد نہیں ہوتا۔ ثالثاً:.... روایات عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ صحیح البخاری:عن أحمد بن یونس، عن زائدۃ، عن موسیٰ بن ابی عائشۃ، عن عبیداللّٰہ بن عبد اللّٰہ بن عتبۃ، عن عائشۃ۔ مسلم: عن أحمد بن عبداللّٰہ بن یونس، عن زائدۃ، عن موسیٰ بن ابی عائشۃ، عن عبیداللّٰہ بن عبداللّٰہ، عن عائشۃ۔.... الخ النسائی:عن محمود بن غیلان، عن ابي داؤد، عن شعبۃ، عن موسیٰ بن ابی عائشۃ، عن عبید اللّٰہ بن عبداللّٰہ بن عتبۃ، عن عائشۃ۔ .... الخ النسائی:عن العباس بن عبد العظیم العنبري عن عبد الرحمن بن مہدي، عن زائدۃ، عن موسیٰ بن ابی عائشۃ، عن عبیداللّٰہ بن عبد اللّٰہ بن عتبۃ، عن عائشۃ.... الخ الامام احمد: عن عبداللّٰہ، عن أبیہ، عن عبد الأعلی، عن معمر ، عن الزہري، عن عبید اللّٰہ بن عبد اللّٰہ بن عتبۃ، عن عائشۃ۔.... الخ تنقید نگار کہتا ہے :امام بخاری مسلم اور نسائی کی سند میں عبیداللہ سے روایت کرنے والا موسیٰ بن ابی عائشہ ہے۔ ابن ابی حاتم نے کہا ہے: میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہہ رہے تھے: موسیٰ بن ابی عائشہ کی عبید اللہ بن عبداللہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی روایت مجھے شک میں مبتلا کرتی ہے۔ اس کے لیے اس نے تہذیب التہذیب کا حوالہ دیا ہے۔ [1] اس عبارت کے بعد وہ لکھتاہے: میں کہتا ہوں ابو حاتم کا مطلب یہ تھا کہ وہ اس حدیث میں مضطرب ہے۔ یہ کلام نقاد کی جاہلانہ سرکشی ہے۔ وگرنہ یہ حدیث صحیح ہے۔ بلکہ تہذیب التہذیب کی اصل تہذیب الکمال کے مصنف کا یہ کہنا ہے کہ عبدالرحمن بن ابی حاتم نے کہا ہے کہ میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ موسیٰ بن ابی عائشہ کی عبیداللہ بن عبداللہ سے مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت مجھے شک میں ڈالتی ہے۔ میں نے کہا: آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ فرمایا:
Flag Counter