Maktaba Wahhabi

307 - 406
سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، اور اہل بیت میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب اور حضرت عباس بن عبدالمطلب، ان کا بیٹا فضل، ابو سفیان ابن الحارث ربیعہ بن حارث، ایمن بن عبید۔ ایمن بن ام ایمن اور اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم شامل تھے۔‘‘ [1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بعض اہل شوری کو قتل کرنے کا حکم: معترض کہتا ہے:.... عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ جب اہل شوری میں اختلاف ہو جائے، تو جو لوگ کم ہوں ، انھیں قتل کردو۔ یعنی جب چار کا اتحاد تین کے خلاف ہو جائے تو تین کو قتل کر دو اور جب پانچ دو کے خلاف جمع ہو جائیں تو دو کو قتل کردو اور اگر چھ ایک کے خلاف جمع ہو جائیں تو ایک کو قتل کر دو۔ انہوں نے پوچھا: اے امیر المؤمنین! میں انہیں قتل کردوں ؟ فرمایا: ہاں قتل کردو، میں مسلمانوں کے مابین اختلاف نہیں دیکھنا چاہتا۔‘‘ جواب:.... یہ روایت سند اور متن ہر لحاظ سے باطل ہے اور اصحاب شوری کی جو صحیح حقیقت ثابت ہے، اس کے مخالف ہے۔‘‘ حقیقت میں معاملہ ایسے ہے کہ اس جزوی مسئلہ، قصہ شوری کے متعلق صحیح روایت امام ابوبکر الخلال نے صحیح اسانید سے روایت کیا ہے جو کہ عمرو بن میمون کی سند سے ہے۔ وہ کہتا ہے کہ: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی موت کا وقت قریب آیا، توآپ نے فرمایا: حضرت علی، حضرت عثمان اور حضرت طلحہ و زبیر اور عبدالرحمن بن عوف اور سعد رضی اللہ عنہم کو میرے پاس بلالاؤ۔ ان میں سے حضرت علی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کے علاوہ کوئی نہ آیا۔ آپ نے فرمایا: ’’ اے علی! یقیناً یہ لوگ آپ کی قرابت داری کو بھی جانتے ہیں ، اور جو کچھ اللہ تعالیٰ آپ کو دین کا علم اور فقہ عطا کیا ہے اسے بھی جانتے ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ سے ڈر کر ر ہو اور اگر تمہیں زمام حکومت مل جائے تو بنی فلاں کو لوگوں کی گردنوں پرمسلط مت کر دینا۔ اور عثمان سے کہا: اے عثمان! یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تیرے سسرالی رشتہ کو اور تیری عمر اور شرف ومنزلت کو جانتے ہیں ۔ اگر تجھے زمام حکومت مل گئی تو اللہ تعالیٰ سے ڈر کر رہنا اور بنی فلاں کو لوگوں کی گردنوں مسلط نہ کر دینا۔ پھر آپ نے فرمایا: صہیب کو میرے پاس بلا لاؤ۔ ان سے کہا: تم تین دن تک لوگوں کو نماز پڑھاؤ۔ تاکہ یہ لوگ کسی ایک پر اتفاق کرلیں اور اس گروہ کو خلوت نشین رہنا چاہیے اور جب ان کا ایک پر اتفاق ہو جائے تو مخالفت کرنے والے کے سر کو قلم کر دو۔‘‘[2] یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس شوری کی مخالفت کرنے والے کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا جو منتخب شدہ
Flag Counter