Maktaba Wahhabi

163 - 406
بہت روئے، اور پھر کہنے لگے: اس دنیا کے لیے ہلاکت ہو۔پھر حضرت عثمان نے بہت سارا غلہ اور درہم کا ایک تھیلا لا کر دے دیا۔[1] حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ کھانے کی ایک پلیٹ لے کر آئے، جس میں گوشت اور روٹی تھی، جب کھانا سامنے رکھا تو رونے لگ گئے۔ آپ سے پوچھا گیا: اے ابو محمد! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، لیکن آپ نے اور آپ کے اہل بیت نے کبھی جو کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی اور میں نہیں سمجھتا کہ جو کچھ اب ہمیں بعد میں مل رہا ہے، اس میں کوئی خیر و بھلائی ہو۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرتے تو رو پڑتے تھے۔ اس بارے میں واقعات بہت زیادہ ہیں ۔ تبعیض ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا﴾ [الفتح: ۲۹] ’’اللہ نے ا ہل ایمان اور نیک اعمال کرنے والوں سے بخشش اور بہت بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ ان کے من جملہ شبہات میں سے ایک لفظ منہم کی وجہ سے اس آیت میں وارد ہونے والا شبہ ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا﴾ [ الفتح: ۲۹] ’’محمد اللہ کے رسول ہیں اور آپ کے ساتھی کفار پر سخت اورآپس میں رحم دل ہیں آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ رکوع و سجود کر رہے ہیں اللہ کا فضل اور اس کی رضا چاہتے ہیں ان کی شناخت ان کے چہروں میں سجدہ کا نشان ہے ان کایہ وصف تورات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف مثل
Flag Counter