Maktaba Wahhabi

152 - 406
جائیں گے، یہ جملہ اس بات کہنے والے کی بہت بڑی جہالت پر دلالت کرتا ہے کہ اس انسان کو اصول تفسیر اور مفسرین کے اقوال کا کوئی علم نہیں ۔ اس لیے تو اس نے اس آیت کی تفسیر اپنے دماغ سے کی ہے تاکہ آیت کا معنی یہ ہو جائے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے نبی کے اصحاب کو یہ خبر دے رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ مرتد ہو جائیں گے اورپھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اکثر صحابہ کے مرتد ہونے کا دو ٹوک الفاظ میں اظہار کرتا ہے۔ بس اتنا ہی نہیں بلکہ یہاں تک کہتا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد پلٹ کر مرتد ہو جائیں گے۔ اب یہ واضح کرنا ضروری ہو گیا کہ وہ کون سے صحابہ تھے جو مرتد ہو گئے اور کون سے دین اسلام پر ثابت قدم رہے؟ وگرنہ امت پر معاملہ گڈمڈ ہو جائے گا، اور یہ پتا نہیں چلے گا کہ کون صحابی ہے اور کون مرتد؟ اور اس کے ساتھ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تحدید کر کے انہیں منافقین یا منقلبین سے جدا نہ کرنے کی صورت میں قرآن مجید میں طعنہ زنی کا ایک دروازہ کھل جائے گا۔ اس لیے کہ قرآن کریم کے کئی ایک مقامات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح کرتے ہوئے ان کے لیے ایمان اور ظاہری اور باطنی اصلاح کی گواہی دی گئی ہے اور پھر اس کے ساتھ ہی فوراً دوسری جگہ پر ان کی مذمت کی گئی ہے اور صحابہ کے اس دین سے مرتد ہونے کی خبردی گئی ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کے حاصل کرنے کے لیے یہ طعنہ زن اور تنقید کرنے والے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں ۔ ہر مسلمان پر اس حق کی معرفت حاصل کرنا واجب ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بشر تھے ان سے غلطیاں کوتاہیاں اور لغزشیں بھی ہوئی ہیں ۔ لیکن یہ لوگ سچے اور عادل تھے۔ قرآن کریم ان کے حق میں اس بات کی گواہی دیتا ہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ [التوبۃ:۱۰۰] ’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سابقین اولین اور نیکی کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بشارت ہے۔ ایسا ہرگز نہیں کہ انہیں مرتد ہونے یا دین سے پلٹ جانے کی خبر دی گئی ہو۔ مفسر پر یہ بھی واجب ہوتا ہے کہ آیت کے سابق اور لاحق کے مابین ربط کا خیال رکھے اس لیے کہ تفسیر
Flag Counter