Maktaba Wahhabi

136 - 406
یہ بات ثابت نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو لشکر میں شامل کیا تھا۔ بلکہ ان کے علاوہ بھی کسی کو متعین طور پر اس کا حکم نہیں دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت مبارکہ نہیں تھی کہ غزوہ یا سریہ میں نکلنے کے لیے لوگوں کے نام لے کر انہیں متعین کرتے۔ بلکہ آپ تمام لوگوں کو عمومی طور پر ترغیب دیا کرتے تھے۔ پھر جب آپ کے پاس اتنے لوگ جمع ہو جاتے جن سے مقصد پورا ہو سکتا ہو، تو آپ ان میں سے کسی ایک کو ان پر امیر مقرر فرماتے۔ پس اس لشکر میں بڑے بڑے مہاجرین و انصار صحابہ رضی اللہ عنہم شامل ہو گئے تھے۔ ان میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ مورخین نے یہ بات انتہائی وضاحت و صراحت کے ساتھ تحریر کی ہے۔‘‘[1] یہ بھی ثابت ہے کہ جو لوگ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کیساتھ جرف میں تھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شدت مرض کا سن کر مدینہ لوٹ آئے تھے۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام اس وقت تک جیش اسامہ میں مکتوب رہا۔ حتیٰ کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بن گئے اور آپ نے لشکر کو روانگی کا حکم دیا، اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے یہ کہاکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں قیام کی اجازت دیجائے، کیونکہ انہیں انکی بہت سخت ضرورت ہے۔ تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے اجازت دے دی ۔‘‘[2] اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی لشکر اسامہ میں شمولیت آپ کی ذاتی رغبت اور اختیار سے تھی اور لشکر سے آپ کی علیحدگی خلیفہ کی طلب اور امیر لشکرکی اجازت سے تھی۔ اس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر ملامت کی کون سی بات ہے ۔جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق مورخین کے ہاں صحیح قول یہ ہے کہ آپ سرے سے اس لشکر میں شامل نہیں تھے۔ انہوں نے جیش اسامہ رضی اللہ عنہ میں شریک کبار صحابہ کے نام گنوائے ہیں ۔ ان میں کہیں بھی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نام نہیں آتا ۔[3] بلکہ آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ نمازوں میں لوگوں کی امامت کراتے تھے۔ بیماری کے پہلے دن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک یہی سلسلہ جاری رہا اور حضرت اسامہ کے لشکر کا پرچم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سے قبل باندھ دیا گیا تھا۔ پھر جب آپ بیمار ہوئے تو آپ نے فرمایا: ابوبکر سے کہو لوگوں کو نماز پڑھائے۔ تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے۔ اگر یہ بات مان لی جائے کہ بیماری سے قبل آپ کو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے لشکر کے ساتھ روانہ کر دیا گیا
Flag Counter