Maktaba Wahhabi

98 - 421
نے بھی اپنے ہاتھوں سے محنت کی ہے۔ اور جو لوگ اپنی عقل و فکر سے روزی کماتے ہیں جیسے اکاؤنٹنٹ، انجینئر، طیب جو مرض کی تشخیص کر کے علاج کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اگرچہ یہ جسمانی مزدوری نہیں ہے بلکہ ذہنی اور عقلی عمل سے روزہ کماتے ہیں، یہ لوگ غوروفکر کر کے مختلف کام کرتے ہیں، اسلام نے ان کو بھی اس بات کا حق دیا ہے کہ وہ اس غوروفکر اور عقلی محنت پر اجرت حاصل کریں کیونکہ عقل اور ذہن بھی انسان کے جسم کا ایک حصہ ہیں، اسلام نے ان کو بھی اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ اپنی اس عقلی محنت کا اجر اور معاوضہ حاصل کریں۔ لہٰذا مشورہ کی فیس، وکالت کی اجازت اگر صحیح وکالت کی جائے، ڈاکٹر کی فیس، انجینئر کی فیس ان سب کی اسلام نے تصویب اور توثیق کی ہے۔ اور ان کی اس محنت کی بھی صیانت کی ہے اور ان کو ضائع ہونے سے بچانے کی تاکید ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "حق تعالیٰ فرماتے ہیں: تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کی طرف سے میں قیامت کے روز جھگڑا کروں گا۔ ایک وہ شخص جس نے میرا واسطہ دے کر عہد کیا اور پھر اس کو وفا نہ کیا۔ دوسرا وہ شخص جس نے ایک آزاد کو فروخت کیا اور اس کی قیمت کھا گیا۔ ان میں سے ایک شخص وہ ہے (ورجل استأجر اجيراً فاستوفي منه ولم يوفه اجره) (بخاری: 3/108، 118، ابن ماجہ: 2/816، مسند احمد: 2/358) "اور وہ شخص جس نے کسی مزدور کو کام پر لگایا اور اس سے پوری مزدوری لی لیکن اس کی اجرت اس کو نہ دی۔" اور اجرت جلدی ادا کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: (اعطوا الأجيرا اجره قبل ان يجف عرقه) (مجمع الزوائد: 4/121) "مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے دو۔"
Flag Counter