Maktaba Wahhabi

97 - 421
بھی پوری پوری حفاظت کی ہے۔ اسلام انسان کو عمل اور کام کاج کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ چنانچہ سورۃ جمعہ میں کہا: "اے ایمان والو! جب جمعہ کے روز اذان دی جائے تو دوڑ پڑو اللہ کے ذکر کی طرف اور چھوڑ دو خریدوفروخت، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے۔ پھر جب پوری ہو جائے نماز تو پھیل جاؤ زمین میں اور تلاش کرو اللہ کا فضل، اور یاد کرتے رہو اللہ کو کثرت سے تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔" (جمعہ: 9۔10) علامہ شبیر احمد عثمانی قدس سرہ نے اس آیت کی تفسیر میں شاہ عبدالقادر کی تفسیر سے نقل کیا ہے کہ: "حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "یہود کے ہاں عبادت کا دن ہفتہ تھا، سارا دن سودا منع تھا، اس لیے فرما دیا کہ تم نماز کے بعد روزی تلاش کرو اور روزی کی تلاش میں بھی اللہ کی یاد نہ بھولو۔" (فوائد عثمانی: 3/695) اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھوں سے اپنی روزی کمانے کی ترغیب دی ہے۔ چنانچہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ما اكل احدكم طعاماً قط خيراً من عمل يده، وكان داؤد عليه السلام لايأكل الا من عمل يده) (رواہ البخاری: 4/259) "کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کبھی کوئی کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ سے کما کر کھاتے تھے۔" اور ایک اور حدیث میں فرمایا کہ: (كان زكريا عليه السلام نجاراً) (مسلم، رقم: 2379، مسند احمد: 2/396، 405، 485) "حضرت زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے۔" ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہاتھوں سے یعنی محنت مزدوری اور دست کاری کے ذریعے سے کما کر کھانا نہایت پسندیدہ اور افضل عمل ہے اور انبیاء علیہم السلام
Flag Counter