Maktaba Wahhabi

68 - 421
ہے بلکہ اسلام نے تو ان تمام ذرائع کو بھی حرمت سے مسدود کر دیا ہے جو آدمی کو زنا کی طرف لے جاتے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا ﴿٣٢﴾) (اسراء: 32) "زنا کے قریب بھی مت جاؤ، بےشک وہ بے حیائی کا کام ہے اور برا راستہ ہے۔" حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی نشانیوں میں سے زنا کا عام ہونا بھی بیان کیا ہے چنانچہ آپ نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہل برقرار رہے گا، شراب عام پی جائے گی اور زنا کا ظہور ہو گا۔ (بخاری، رقم: 80، مسلم، رقم: 2671، ترمذی، رقم: 2205، ابن ماجہ: 4045، مصنف عبدالرزاق، رقم: 5045) ایک اور حدیث میں یوں فرمایا کہ عنقریب لوگوں پر کچھ سال یوں گزریں گے جن میں ان میں بے حیائی پھیل جائے گی (زنا بھی ایک بے حیائی ہے) (مستدرک حاکم: 4/512، وقال ہذا حدیث صحیح) مسلمان ملکوں میں بھی اب زنا کی وبا عام ہوتی جا رہی ہے اور مغربی اقوام کے خدا نا آشنا معاشرہ کو دیکھ کر وہ بھی اب زنا کو فیشن میں شمار کرنے لگے ہیں۔ موجودہ دور میں کمپیوٹر اور ٹی وی نے بھی اس میں بڑا رول ادا کیا ہے۔ کئی الٹرا ماڈرن گھرانے ایسے ہیں جس میں مرد عورت کے اختلاط کو کوئی برائی نہیں سمجھا جاتا۔ عورتوں کے میک اپ کی وبا دن بدن پھیل رہی ہے۔ بخاری میں ایک اور روایت ہے: (ليكونن في امتي اقوام يستحلون الحر والحرير) (بخاری: 10/51) "ضرور میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو عورت کی شرم گاہ اور ریشمی لباس کو حلال قرار دیں گے۔" بلکہ آخری زمانے میں تو آپ نے پیش گوئی کے طور پر فرمایا کہ مومنوں کے اس
Flag Counter